اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان غزہ میں جنگ بندی کا بہت خواہشمند ہے ہم جنگ بندی کے دوران غزہ کو ضروری سامان کی فراہمی کو یقینی بنانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غزہ ایک مقبوضہ علاقہ ہے، صرف غزہ ہی نہیں بلکہ فلسطین کا بھی مقبوضہ علاقہ ہے، پاکستان کو اسرائیلی قبضے پر شدید اعتراض ہے، ہم فلسطین کی 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور اقتصادی تعلقات نہیں ہیں۔ پاکستان کو فلسطینی سرزمین پر اسرائیل کے منصوبے پر شدید تحفظات ہیں۔
پاک افغان تعلقات اور سرحد پار دہشت گردی سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے افغانستان کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ ہے۔
پاکستان کو افغانستان سے دہشت گردی کے خطرے پر تشویش ہے پاکستان دہشت گردوں اور ان کی محفوظ پناہ گاہوں پر افغان انتظامیہ سے رابطے میں ہے، دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا مکمل خاتمہ یقینی بنانے کے لیے افغان انتظامیہ سے رابطے میں ہے۔
ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کو متعدد بار ٹی ٹی پی کی سرگرمیوں سے آگاہ کیا ہے، وہ انٹیلی جنس سے متعلق کوئی معلومات شیئر نہیں کر سکتا، تاہم وہ افغان حکومت سے کالعدم ٹی ٹی پی کے محفوظ ٹھکانوں پر کارروائی کی توقع رکھتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت پاکستان میں جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث رہا ہے جو تشویشناک ہے