اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے کے لیے سعودی عرب، ورلڈ بینک اور AIIB سے 950 ملین ڈالر کے اضافی قرضے درکار ہیں۔
اعلیٰ حکومتی عہدیداروں نے اس حوالے سے مختصر جواب میں مثبت توقعات کا اظہار کیا ہے تاہم آئی ایم ایف کے زیر التوا امدادی پروگرام کو بحال کرنے کے لیے ورلڈ بینک سے متعلق ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے 95 ملین ڈالر کے قرض کی ریکوری کی ہے۔
ایک اور سینئر پاکستانی عہدیدار نے توقع ظاہر کی کہ آئی ایم ایف کے ساتھ عملے کی سطح کے معاہدے کو آئندہ چند دنوں میں حتمی شکل دی جائے گی، لیکن آئی ایم ایف کوئی مخصوص ٹائم فریم دینے کے لیے تیار نہیں تھا۔ چین پہلے ہی 1.20 بلین ڈالر کے دو قرضے فراہم کر چکا ہے جو 70 ملین اور 50 ملین ڈالر کی دو قسطوں میں وصول کیے گئے تھے۔
چینی کمرشل بینکوں سے 50 کروڑ اور 30 کروڑ ڈالر کی مزید دو قسطیں آنے والے دنوں میں موصول ہوں گی کیونکہ چین اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی نے پاکستانی پالیسی سازوں کے لیے مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
پاکستان کے وسیع تر مفادات میں انہیں اپنی معیشت اور سفارت کاری کے درمیان نازک توازن برقرار رکھنا ہوگا۔
آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر کے قرض کی اگلی قسط کے حصول کے لیے پاکستان نے تمام شرائط پوری کرتے ہوئے منی بجٹ کے نفاذ سمیت ضروری اقدامات کیے ہیں تاکہ 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس حاصل کیے جا سکیں۔
پاکستان چاہتا ہے کہ اس کے زرمبادلہ کے ذخائر جون 2023 تک 10 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں جو اس وقت تقریباً 4 ارب ڈالر ہیں۔