پاکستان کو امریکا سے خیرات نہیں، برابری کی سطح پر تجارت چاہیے،اسحاق ڈار

اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا کے ساتھ امداد نہیں بلکہ تجارت کا خواہاں ہے۔
انہوں نے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ امریکا کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور جلد ایک تجارتی معاہدہ طے پانے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکا کو ہی کی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ کشیدگی کا حامی نہیں ہے، تاہم بھارت کے خلاف کارروائی دفاعی بنیادوں پر کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے بغیر ثبوت پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگا کر پرانی روش دہرائی، اور اسی الزام کو بنیاد بنا کر جارحیت کا راستہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے دہشت گردی کا سہارا لیتا ہے۔

اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایوں کے ساتھ کشیدگی نہیں چاہتا، اور بھارت کے خلاف کارروائیاں صرف دفاع کے تحت کی گئی ہیں۔ بھارت نے ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر حملے کا الزام عائد کیا، اور الزام تراشی کے بعد جارحانہ رویہ اختیار کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ تحریک انصاف نے 2014 میں 126 دن کا دھرنا دیا جس سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف کے بانی سیاست میں آنے سے پہلے چندہ جمع کرنے کے لیے ان سے رابطہ کرتے تھے۔انہوں نے مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی تنازع ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادیں کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی توثیق کرتی ہیں، لیکن بھارت نے سات دہائیوں سے اس حق کو دبایا ہوا ہے اور اس علاقے پر غیر قانونی قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارت نے اگست 2019 میں یکطرفہ اقدامات کیے جو نہ صرف غیر قانونی تھے بلکہ بین الاقوامی قوانین اور جنیوا کنونشن کی بھی خلاف ورزی تھے۔ ان اقدامات کا مقصد متنازعہ علاقے کی حیثیت تبدیل کرنا تھا، جو کسی ایسے ملک کو بھی قابل قبول نہیں ہو سکتا جو امن اور انصاف پر یقین رکھتا ہو۔انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کے بہانے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے، جیسا کہ رواں سال 22 اپریل کو بھی کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مئی کے مہینے میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا، جو روایتی دشمنی اور باہمی بداعتمادی کی عکاسی کرتا ہے۔وزیر خارجہ نے جنگ بندی میں کردار ادا کرنے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ روبیو کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اس عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہمسائے اس کے برعکس سیاسی جارحیت دکھا رہے ہیں اور اسے محض عارضی اقدام قرار دے رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امن پر یقین رکھتا ہے اور کبھی بھی کشیدگی میں پہل نہیں کی، بلکہ ہر بار جواب اقوام متحدہ کے چارٹر کی شق 51 کے تحت اپنے دفاع میں دیا گیا۔ تاہم پاکستان صرف قسمت یا آخری لمحات میں مداخلت پر انحصار نہیں کر سکتا۔

انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی ضرورت ہے، اور اس کے لیے دونوں ملکوں کو سنجیدہ اور تعمیری کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان اپنے کسی بھی ہمسائے کے ساتھ کشیدگی کا خواہاں نہیں ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان حریف بننے کے بجائے تعاون چاہتا ہے۔ اس کی حالیہ مثال 17 جولائی کو کابل میں ہونے والا معاہدہ ہے جہاں ازبکستان، افغانستان اور پاکستان کے درمیان ٹرانس افغان ریلوے کے منصوبے پر دستخط کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خطے میں امن کا انحصار بھارت سمیت تمام فریقوں کے رویے پر ہے۔ مذاکرات بین الاقوامی اصولوں کے تحت ہونے چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی بالادستی قائم کرنے کی کوششیں سات اور دس مئی کے درمیان خاک میں مل گئیں، اور اس کے تسلط اور نیٹ سیکیورٹی فراہم کرنے کے دعوے ختم ہو چکے ہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔