اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت،غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کی جائے
اقوام متحدہ میں مسئلہ فلسطین پر ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں پاکستان نے فلسطینیوں کی حمایت کا بھرپور اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین کو اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت دی جائے۔نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور جنگی جرائم میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے فرانس کی طرف سے فلسطینی یاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کے حق خودارادیت کو تسلیم کرے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جاری قتل و غارت بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، انسانیت کے خلاف جرائم کو فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔اسحاق ڈار نے کہا کہ مسئلہ فلسطین گزشتہ 75 سالوں سے حل طلب ہے اور اس کی مسلسل ناکامی عالمی برادری کی اجتماعی ناکامی کی عکاسی کرتی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت فراہم کرے تاکہ مسئلہ کے حل کی جانب حقیقی پیش رفت ہوسکے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان فلسطین کے جائز حقوق اور آزادی کے لیے اپنی سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔کانفرنس سے اپنے افتتاحی خطاب میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے دو ریاستی حل کو واحد قابل عمل راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی تباہی ناقابل برداشت ہے اور اس کی تباہی کا کوئی جواز نہیں ہے۔
فرانسیسی وزیر خارجہ جین نول باروٹ نے بھی دو ریاستی حل کو اسرائیل اور فلسطین دونوں کے لیے واحد پائیدار راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ پورے خطے میں امن کے لیے ضروری ہے۔دوسری جانب امریکا اور اسرائیل نے بین الاقوامی کانفرنس کا بائیکاٹ کردیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹیمی بروس نے دعویٰ کیا کہ کانفرنس نامناسب وقت پر بلائی گئی تھی اور یہ امن عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ سال اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا جو کہ ابتدائی طور پر جون میں منعقد ہونا تھی تاہم ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد اسے ملتوی کردیا گیا تھا۔کانفرنس میں شریک رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام خطے میں امن کے قیام اور قبضے کے خاتمے کی جانب فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔