دو ماہ سے زائد عرصے سے غزہ پر مسلسل اور شدید حملوں کے باوجود اسرائیل نہ صرف حماس کو کوئی بڑا نقصان پہنچانے میں ناکام رہا ہے بلکہ اس دوران حماس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین کی معروف تنظیم فلسطین سینٹر فار پالیسی سروے اینڈ ریسرچ (پی سی پی ایس آر) کے حالیہ سروے کے نتائج میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے میں ہر 4 فلسطینیوں میں سے 3 فلسطینی 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملوں کو درست سمجھتے ہیں۔
سروے میں 72 فیصد فلسطینیوں نے حماس کے حملوں کو جائز قرار دیا جب کہ 22 فیصد نے اس کی مخالفت کی جب کہ باقی 6 فیصد نے کوئی جواب نہیں دیا۔سروے میں فلسطینیوں کی اکثریت نے حماس کے اس دعوے کو قبول کیا کہ یہ آپریشن مسجد اقصیٰ کے تحفظ اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے لیے تھا، جبکہ 10 فیصد نے حماس کے آپریشن کی بھی مخالفت کی اور اس پر جنگی جرائم کا الزام لگایا۔
سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ 7 اکتوبر سے پہلے کیے گئے سروے کے مقابلے اس بار غزہ میں حماس کی حمایت میں اضافہ دیکھا گیا، جب کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں حماس کی مقبولیت میں 3 گنا اضافہ ہوا، جہاں کئی سالوں بعد تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔ سروے کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کی مقبولیت انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے اور سروے میں صرف 11 فیصد لوگوں نے محمود عباس کی قیادت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور 89 فیصد لوگوں نے ان کے استعفے کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق یہ سروے 22 نومبر سے 2 دسمبر تک کیا گیا، اس دوران غزہ میں عارضی جنگ بندی کی وجہ سے سروے کا انعقاد ممکن ہوا۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی حملوں میں غزہ میں 19 ہزار 400 فلسطینی شہید جب کہ 50 ہزار کے قریب زخمی ہیں، شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔