اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)البرٹا میں تعلیمی سال کا آغاز ہی والدین کے لیے غیر یقینی صورتحال لے آیا ہے۔ اساتذہ کی ہڑتال یا ممکنہ لاک آؤٹ کے ساتھ ساتھ صوبے کی نئی پالیسیوں نے بھی والدین اور طلبہ کو پریشانی اور انتشار میں مبتلا کردیا ہے۔
گزشتہ ہفتے البرٹا ٹیچرز ایسوسی ایشن اور صوبائی حکومت کے درمیان مذاکرات ناکام ہوگئے۔ جمعہ کی سہ پہر تک دونوں فریق کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
اساتذہ کی یونین کو 51 ہزار ممبران نے ہڑتال کا مینڈیٹ دے دیا ہے، جبکہ ٹیچرز ایمپلائر بارگیننگ ایسوسی ایشن کو بھی اس بات کی اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ اسکول بورڈز کو اساتذہ کو لاک آؤٹ کرنے کا اختیار دے سکے۔
البرٹا اسکول کونسلز ایسوسی ایشن کی نائب صدر میگن پیریشین نے کہا کہ والدین لیبر ڈسٹرپشن کے سنگین اثرات کے بارے میں فکر مند ہیں، کچھ والدین بچوں کی دیکھ بھال کے لیے متبادل انتظامات ڈھونڈ رہے ہیں یا گھروں سے کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا، "میرے چھوٹے بچے اور کنڈرگارٹن کے بچے بہت دل شکستہ ہوں گے کیونکہ وہ اپنے اسکول، اپنے اساتذہ اور اسکول کمیونٹی کو دل سے پسند کرتے ہیں۔”
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ والدین کو حکومت کی جانب سے سامنے لائی گئی نئی سماجی پالیسیوں پر بھی کئی سوالات ہیں۔
جولائی میں پریمیئر ڈینیئل اسمتھ کی کنزرویٹو حکومت نے اسکول لائبریریوں میں جنسی مواد رکھنے والی کتابوں پر پابندی کا اعلان کیا تھا، لیکن اب یہ فیصلہ عارضی طور پر معطل ہے اور دوبارہ تحریر کے عمل میں ہے۔
اسی طرح، اب والدین کو بچوں کو جنسی تعلیم کے اسباق میں شامل کرنے کے لیے "آپٹ اِن” کرنا ہوگا، پہلے کی طرح آپٹ آؤٹ نہیں۔
حکومت نے بارہ سال اور اس سے بڑی عمر کی ٹرانس جینڈر لڑکیوں کو خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے بھی روک دیا ہے۔ کئی اسکول ڈویژنز نے والدین سے یہ تصدیق کرنے کے لیے فارم بھجوانا شروع کر دیے ہیں کہ ان کی بیٹیاں پیدائش کے وقت "فی میل” قرار دی گئی تھیں۔
پیریشین نے کہا کہ یہ تمام تبدیلیاں "انتہائی انتشار” کا باعث بنی ہیں اور والدین شدید کنفیوژن میں ہیں کہ ان کے بچے کس طرح متاثر ہوں گے۔
گرانڈ پریری سے تعلق رکھنے والی والدہ بیورلی میک کول نے کہا کہ اگر ہڑتال یا لاک آؤٹ ہوا تو چائلڈ کیئر فراہم کرنے والے بھی زیادہ دیر تک اس بوجھ کو برداشت نہیں کر پائیں گے۔
انہوں نے کہا، "ستمبر میں کسی نے بھی فل ڈے چائلڈ کیئر کے اخراجات کے لیے بجٹ نہیں بنایا، اور خاص طور پر معذور بچوں یا کم آمدنی والے خاندان زیادہ متاثر ہوں گے۔”
میک کول کے مطابق، بہت سے والدین غیر منظم اور غیر رجسٹرڈ چائلڈ کیئر کا سہارا لینے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
لتھ برج کے رہائشی لاک اسپینسر، جن کے چھ بچے گریڈ 3 سے 12 تک پڑھتے ہیں، نے کہا کہ وہ اور ان کی اہلیہ خوش قسمت ہیں کہ کچھ لچک رکھتے ہیں، لیکن ہڑتال یا لاک آؤٹ ہمیشہ غیر یقینی ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کلاسوں کی رکاوٹ سے تعلیمی خلا پیدا ہوتا ہے، جیسے کووڈ کے دوران ہوا تھا، جس کی تلافی کے لیے بعد میں طلبہ اور اساتذہ دونوں کو سخت محنت کرنا پڑتی ہے۔
اساتذہ کی یونین کے صدر جیسن شلنگ نے کہا ہے کہ حکومت کی نئی پالیسیوں پر عمل درآمد، بشمول کتابوں کو کلاس رومز سے ہٹانے کے اضافی کام، اساتذہ کی مایوسی میں مزید اضافہ کر رہا ہے۔
وزیر خزانہ نیٹ ہورنر کے دفتر نے کہا ہے کہ اگر یونین کے اقدامات طلبہ اور والدین کو نقصان پہنچا سکتے ہیں تو لاک آؤٹ بطور ردعمل استعمال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ "والدین اور طلبہ اس بات کے حقدار ہیں کہ انہیں یقین ہو کہ بچے اپنی کلاسوں میں ہی رہیں گے۔”
پیریشین نے کہا کہ اگرچہ یہ صورتحال پریشان کن ہے، مگر اس کا ایک مثبت پہلو یہ بھی ہے کہ والدین اپنے اسکول کمیونٹی کے بارے میں پہلے سے زیادہ سوالات پوچھ رہے ہیں اور زیادہ متحرک ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بلدیاتی انتخابات (20 اکتوبر) سے قبل والدین کو اسکول بورڈز اور ان کے نمائندوں پر زیادہ توجہ دینے کا موقع ملے گا۔