اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)عدالت نے تحریک انصاف کے صدر پرویز الٰہی کو کلاس بی کی سہولیات فراہم نہ کرنے کے خلاف درخواست پر آئی جی جیل خانہ جات اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو طلب کر لیا۔
تفصیل کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امجد رفیق نے جیل میں بی کلاس سہولیات فراہم نہ کرنے کے خلاف پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت کے حکم پر پرویز الٰہی کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا۔
عدالت نے پرویز الٰہی سے استفسار کیا کہ پرویز الٰہی صاحب بتائیں کب سے جیل میں ہیں؟ پرویز الٰہی نے عدالت کو بتایا کہ جیل میں پریشانی کے سوا کچھ نہیں، جس جیل میں مجھے رکھا گیا ہے وہاں پر کیڑے ہیں، مجھے جہاں رکھا گیا ہے وہاں واش روم ہے، مجھے بی کلاس فراہم نہیں کی گئی، میرے پاؤں میں ورم ہے
پرویز الٰہی نے استدعا کی کہ عدالت مجھے جیل کی بجائے سروسز ہسپتال منتقل کرے کیونکہ جیل میں کوئی سہولت نہیں ہے۔عدالت نے پرویز الٰہی سے مکالمہ کیا کہ اس کے علاوہ آپ کے پاس کیا آپشن ہے؟ پرویز الٰہی نے کہا کہ جس طرح پی ٹی آئی چیئرمین اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت ہوئی، مجھے بھی ضمانت دی جائے۔ پرویز الٰہی کے جواب پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عدالت نے آئی جی جیل خانہ جات اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری کوطلب کر لیا۔ سرکاری وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم کے مطابق جیل میں سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ تصاویر دکھا سکتے ہیں؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ تصاویر ہیں۔ اس پر پرویز الٰہی نے کہا کہ عدالتی حکم پر سہولتیں دے کر تصاویر بنواتے ہیں اور بعد میں سامان لے جاتے ہیں۔
پرویز الٰہی نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ ہونے اور جیل میں بہتر طبقاتی قانونی حق ہونے کے باعث عدالت نے اے سی اور گھر کے کھانے سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنے کا حکم دیا۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے پرویز الٰہی کی درخواست کی مخالفت کی۔