حکومت کے بجٹ اہداف او رآئی ایم ایف سے کیے گئے وعدے کے مطابق وہ رواں مالی سال میں تقریباً 869 ارب روپے پٹرولیم لیوی وصول کرنا چاہتی ہے۔
اگر حکومت کمی کرتی ہے تو یہ نگران حکومت پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں لگاتار تین اضافے کے بعد مسلسل دوسری بار کمی کرے گی۔
15 اگست سے 15 ستمبر کے درمیان پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 58 روپے 43 پیسے اور 55 روپے 83 پیسے کا اضافہ کیا گیا جس کے بعد ان کی قیمتیں 331 سے 333 روپے فی لیٹر کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
حکومت اس وقت پٹرول پر 82 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر 73 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔
اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے لیکن حکومت پیٹرول پر 60 روپے فی لیٹر اور ڈیزل، ہائی اوکٹین اور رون 95 پیٹرول پر 50 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی لگا رہی ہے۔
ٹیکسوں کی موجودہ شرح کی بنیاد پر پیٹرول کی قیمت 36 روپے 38 پیسے فی لیٹر تک کم ہوسکتی ہے کیونکہ عالمی سطح پر تیل کی قیمت 99 ڈالر فی بیرل سے 12 فیصد کم ہوکر 87 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہے۔
مشرق وسطیٰ میں پیٹرول کی قیمتوں میں 11.4 ڈالر فی بیرل کی کمی واقع ہوئی ہے جب کہ ستمبر کے آخر میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر 292 روپے سے 280 روپے تک گر گئی ہے۔