اردوورلڈکینیڈا(ویب نیوز)امریکا کے محکمہ برائے داخلی سلامتی (ڈی ایچ ایس) نے ایک نیا ضابطہ متعارف کرا دیا ہے جس کے تحت امریکا میں داخل ہونے یا ملک سے روانہ ہونے والے تمام افراد کی تصاویر لی جائیں گی۔ یہ قانون جمعہ سے نافذ العمل ہو رہا ہے اور اس کا اطلاق تمام غیر امریکی شہریوں پر ہوگا، جن میں کینیڈین مسافر اور سفارتی اہلکار بھی شامل ہیں۔ بعض صورتوں میں امریکی امیگریشن اور کسٹمز حکام کو مسافروں کے فنگر پرنٹس لینے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔
محکمہ داخلی سلامتی کے مطابق یہ نئی پابندیاں 26 دسمبر سے لاگو ہوں گی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگرچہ امریکا 2004 سے کچھ مخصوص مسافروں کا بایومیٹرک ڈیٹا جمع کر رہا ہے، تاہم اب تک ایسا کوئی مکمل نظام موجود نہیں تھا جس کے ذریعے ملک سے باہر جاتے وقت مسافروں کا ریکارڈ محفوظ کیا جا سکے۔ نئی پالیسی کے ذریعے پہلی بار داخلے اور اخراج دونوں مراحل میں بایومیٹرک معلومات اکٹھی کی جائیں گی۔
ڈی ایچ ایس کی جانب سے 27 اکتوبر کو جاری کردہ ایک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر ضروری ہیں۔ ان خدشات میں دہشت گردی کے ممکنہ خطرات، سفری دستاویزات کے جعلی استعمال، ویزا کی مقررہ مدت سے زیادہ قیام کرنے والے غیر ملکی شہری، اور وہ افراد شامل ہیں جو قانونی اجازت کے بغیر امریکا میں موجود ہوتے ہیں۔
تاہم اس پالیسی پر پرائیویسی اور شہری آزادیوں کے حوالے سے تحفظات بھی سامنے آئے ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ بایومیٹرک ڈیٹا کو صحافیوں یا سیاسی مخالفین کی نگرانی کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان خدشات کے جواب میں محکمہ داخلی سلامتی نے وضاحت کی ہے کہ مسافروں کی تصاویر اور دیگر بایومیٹرک معلومات کو کسی قسم کی عمومی یا اندھا دھند نگرانی کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔