اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)بھارتی ریاست اتر پردیش کے متھرا کی عدالت نے بھگوان کرشن کی جائے پیدائش کا اندازہ لگانے کے لیے شاہی عیدگاہ مسجد کے سروے کا حکم دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مقامی ہندو تنظیم نے تاریخی شاہی عیدگاہ مسجد کو شری کرشنا کی جائے پیدائش قرار دے کر مندر بنانے کے لیے 13.37 ایکڑ اراضی کی ملکیت کا دعویٰ دائر کیا تھا جس پر عدالت نے مسجد کے سروے کا حکم دے دیا ہے۔
واضح رہے کہ گیانواپی مسجد کے سروے میں ایک پرانا اور ناکارہ چشمہ ملا تھا جسے انتہا پسندوں نے شیو لنگ قرار دیتے ہوئے مسجد پر قبضے کے لیے ہنگامہ کھڑا کر دیا اور شیولنگ تلاش کرنے کے لیے جگہ حاصل کرنے کے لیے عدالت سے رجوع کیا۔
بابری مسجد اور گیانواپی مسجد کے بعد اب ہندو انتہا پسند یوپی کی شاہی عیدگاہ مسجد کی جگہ مندر بنانا چاہتے ہیں۔
تاریخی شاہی عید گاہ مسجد ریاست اتر پردیش کے شہر متھرا میں آگرہ سے 50 کلومیٹر اور دہلی سے 145 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ یہ بھگوان کرشن کی جائے پیدائش ہے جس پر مغل دور میں مسجد اور عیدگاہ بنائی گئی تھی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل کی سماعت میں متھرا کی عدالت نے فیصلہ دیا تھا کہ عبادت گاہوں سے متعلق معاملات پر اس کا دائرہ اختیار نہیں ہے، جس پر دوبارہ درخواست دائر کی گئی تھی۔
اس بار درخواست کی گئی تھی کہ اب جبکہ بابری مسجد کیس کا فیصلہ ہو چکا ہے اور مسجد کی جگہ مندر بنانے کا حکم دیا گیا ہے تو بھگوان کرشن کی جائے پیدائش یعنی شاہی عیدگاہ مسجد پر بھی مندر بنایا جائے۔