اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بھارتی ریاست مہاراشٹر کی انتظامیہ نے ہندوتوا گروپوں کے دباؤ میں آکر ایک تاریخی مسجد کو سیل کر دیا ہے جہاں ایک انتہا پسند ہندو گروپ مندر بنانا چاہتا ہے۔
کے ایم ایس کے مطابق بھارت میں ہندوتوا گروپوں نے مہاراشٹرا کے قصبے ایرنڈول میں صدیوں پرانی مسجد کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ مسجد ایک مندر کو گرا کر تعمیر کی گئی ہے اس لیے یہاں نیا مندر تعمیر کیا جائے گا۔
تاریخی مسجد کو جنونی انتہا پسند ہندو گروپوں کے دباؤ پر سیل کر دیا گیا تھا، جس کے بعد مسجد کے ٹرسٹی نے اورنگ آباد ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں مقامی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔کیس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مسجد کھولنے اور وہاں عبادت کی اجازت دینے کا حکم جاری کیا جائے۔
یہ بنیادی مذہبی آزادی کا معاملہ ہے۔مسجد ٹرسٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ مسجد ایک رجسٹرڈ وقف جائیداد ہے جسے سیل کرنے کا اختیار کلکٹر کے پاس نہیں ہے۔ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے مزید دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وقف املاک سے متعلق معاملات کو وقف ٹربیونلز سے نمٹایا جانا چاہیے۔مسجد کے ٹرسٹی کے وکیل نے مسجد کے وقف جائیداد ہونے کے حوالے سے ویڈیو اور دستاویزی ثبوت بھی عدالت میں جمع کرائے ۔
دوسری طرف، پانڈووارا سنگھرش سمیتی کے نام سے مشہور ہندوتوا گروپ کا کہنا ہے کہ مسجد پانڈوارا کے ڈھانچے کو گرا کر تعمیر کی گئی تھی، اس لیے یہ زمین متنازعہ ہے اور کیس کا فیصلہ آنے تک اس جگہ کو سیل کیا جانا چاہیے۔عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد سماعت ملتوی کر دی۔
خیال رہے کہ اس سال مئی میں ہندوتوا تنظیم کے صدر پرمود ہسادا ڈنڈاوتے نے ضلع مجسٹریٹ کے پاس شکایت درج کرائی تھی، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ مسجد ٹرسٹ نے ان کی زمین پر غیر قانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے۔اس کے جواب میں ضلع کلکٹر امن متل نے تمام متعلقہ فریقوں بشمول عرضی گزار، مسجد کے معتمد، تحصیلدار (ریونیو آفیسر) اور آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کے نمائندے کو ان کے دلائل سننے کے لیے طلب کیا۔
تفصیلی بحث کے بعد ضلع کلکٹر متل نے مسجد میں نماز پر پابندی کا حکم جاری کیا اور معاملے کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے ضابطہ فوجداری پروسیجر (سی آر پی سی) کی دفعہ 144 نافذ کر دی۔واضح رہے کہ مودی حکومت کے دور میں مذہبی آزادی پر پابندیاں ہیں اور بھارت میں اقلیتوں کے لیے زمین تنگ ہو گئی ہے۔