اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)آرمی چیف کی تقرری سے بظاہر ایک بحران ٹل گیا ہے، وہیں حکمراں اتحاد اور پی ٹی آئی کے درمیان جلد الیکشن کے معاملے پر تعطل اب بھی برقرار ہے کیونکہ عمران خان کے لانگ مارچ کے آغاز کے باعث سیاسی پارا ایک بار پھر بڑھنے کا امکان ہے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ وہ مارچ کے ‘آگے کے بارے میں کچھ نہیں جانتے ہیں جبکہ پارٹی سربراہ نے اپنے منصوبوں کے حوالے سے تمام کارڈ اپنے سینے سے لگا رکھے ہیں۔ تاہم سب سے زیادہ امکان ایک طویل قیام کا لگتا ہے۔
رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کا حکومت سے اہم مطالبہ نئے انتخابات کی تاریخ کا ہو گا۔
دوسری جانب پی ایم ایل این حکومت کا دعویٰ ہے کہ قبل از وقت انتخابات کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا "چاہے یہ ان کی وفاقی حکومت کی قیمت پر ہی کیوں نہ آئے”۔
حکمران جماعت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام غیر دانشمندانہ ہوگا اور معاشی تبدیلی کے بغیر، ان کے اقتدار میں واپسی کے امکانات بہت کم ہوں گے۔
لیگی ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کو مذاکرات کی میز پر لانا ان کی پارٹی کے بہترین مفاد میں ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کوئی فیس سیونگ نہیں دی جائے گی
انہوں نے کہا کہ اگر عمران مزید تلخیاں بڑھانے سے گریز کرتے ہیں تو حکومت ان کی پارٹی تک پہنچ کر انہیں مذاکرات کی میز پر آنے اور اسمبلی میں واپس آنے پر راضی کرے گی۔
یہ سب کچھ پردے کے پیچھے کیا جائے گا،” انہوں نے انکشاف کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی کے پاس حکومت گرانے کا کوئی آئینی طریقہ کار نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ "طاقت وروں کی طرف سے کوئی مدد نہیں آ رہی
انہوں نے مزید کہا کہ ‘مسلم لیگ ن بھی خود کو ایک اندھی گلی میں پھنسا رہی ہے جس سے نکلنے کا واحد راستہ عمران خان نے بند کر رکھا ہے ۔لیگی ذرائع کے مطابق باپ بیٹی کی جوڑی دسمبر کے آخری ہفتے یا جنوری کے شروع میں واپس آنے کی توقع ہے۔