20
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) برطانیہ میں فلسطین کے حق میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے پولیس کا سخت موقف
اپنے مؤقف میں سختی پیدا کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ عوامی مقامات پر ’گلوبل انتفاضہ‘ جیسے نعرے لگانے والوں کے خلاف گرفتاری سمیت قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق لندن کی میٹروپولیٹن پولیس اور گریٹر مانچسٹر پولیس نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر پیش آنے والے حالیہ پرتشدد واقعات کے بعد بعض نعروں کے مفہوم اور ان کے ممکنہ اثرات کو نئے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے بانڈی بیچ میں پیش آنے والے حالیہ حملے کے بعد سیکیورٹی خدشات میں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں ایسے نعروں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا جو تشدد کو ہوا دینے یا نفرت انگیزی کے زمرے میں آ سکتے ہوں۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ پولیس عوامی تشویش سے آگاہ ہے اور ایسے پلے کارڈز یا نعروں کے استعمال پر نظر رکھی جا رہی ہے جو معاشرتی ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ حکام کے مطابق ’’الفاظ کے اپنے اثرات ہوتے ہیں اور ان کے نتائج بھی سامنے آ سکتے ہیں، اسی لیے فیصلہ کن اقدامات کیے جائیں گے۔‘‘اس اعلان کے بعد انسانی حقوق اور فلسطینی حامی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے۔ فلسطین کے حق میں سرگرم تنظیموں کے بعض رہنماؤں نے پولیس کے اس فیصلے کو سیاسی دباؤ قرار دیتے ہوئے احتجاج کے بنیادی حق کے منافی قرار دیا ہے۔فلسطینی حامی مہم کے معروف رہنما بن جمال نے پولیس کے مؤقف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ آزادیِ اظہار اور پرامن احتجاج کے حق پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔ ان کے مطابق اس حوالے سے کسی قسم کی مشاورت نہیں کی گئی اور عربی لفظ ’انتفاضہ‘ کا مطلب ناانصافی کے خلاف جدوجہد یا عوامی بغاوت ہے، نہ کہ تشدد کی ترغیب۔
دوسری جانب برطانیہ میں سرگرم بعض انتہاپسند یہودی گروہوں نے پولیس کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ برطانیہ کے چیف یہودی رہنما ربی افرائیم مرویس نے اسے نفرت انگیز بیانیے کے خلاف ایک اہم اور بروقت اقدام قرار دیا ہے۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں فلسطین اور اسرائیل سے متعلق مظاہروں کے حوالے سے قانون نافذ کرنے والے ادارے توازن قائم کرنے کی کوشش میں ہیں، تاہم اس فیصلے نے آزادیِ رائے اور سیکیورٹی کے درمیان بحث کو مزید تیز کر دیا ہے۔