اردوورلڈکینیڈا( ویب نیوز)ایوانِ زیریں میں دو جماعتوں کے تعاون کی بات کرنے کے بعد، پیر کو پارلیمنٹ کے دوبارہ آغاز پر لبرل اور کنزرویٹو اراکین نے ہاؤسنگ اور مہنگائی پر ایک دوسرے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے روایتی سیاسی محاذ آرائی شروع کر دی۔
پیر کی دوپہر کو وزیرِاعظم مارک کارنی اور کنزرویٹو رہنما پیئر پولیئیور کے درمیان پہلا سوال و جواب کا سیشن خوشگوار انداز میں شروع ہوا لیکن جلد ہی تلخ کلامی میں بدل گیا۔
پولیئیور نے کہاجب میں گیا تھا تو ایک لبرل وزیرِاعظم تھا جو وعدے توڑنے پر بہانے بنا رہا تھا، بڑے خسارے چلا رہا تھا، قیمتیں، جرائم اور بدامنی سب قابو سے باہر تھے۔ آج بھی ایک لبرل وزیرِاعظم ہے جو وعدے توڑ رہا ہے، بہانے بنا رہا ہے، خسارے میں جا رہا ہے اور حالات بدستور قابو سے باہر ہیں۔
کارنی نے جواب میں طنزیہ کہا کہ پولیئیور نے اپنے ضمنی انتخاب میں جیتنے سے پہلے وہ وقت گنوا دیا جب لبرلز نے 2.2 کروڑ کینیڈینز کے لیے سب سے بڑی ٹیکس کٹوتی کی، نئے گھروں پر جی ایس ٹی میں کمی کی اور تمام وفاقی تجارتی رکاوٹیں ختم کیں۔
کنزرویٹو اراکین نے شور مچاتے ہوئے حکومت کے نئے منصوبہ جاتی دفتر کا مذاق اڑایا اور کہا کہ شاید وہ سی این ٹاور کی تعمیر کی منظوری دینے کو تیار ہے۔
پیر کی صبح سوال و جواب کے سیشن سے قبل حکومتی ہاؤس لیڈر اسٹیون میکنن نے کہا کہ انہیں کنزرویٹوز سے تعاون کی کوئی بڑی توقع نہیں، حالانکہ اقلیتی حکومت کو اپنا ایجنڈا آگے بڑھانے کے لیے اپوزیشن کے ووٹ درکار ہیں۔
میکنن نے کہامسٹر پولیئیور کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ تین لفظی نعرے لگاتے رہیں گے یا بیٹھ کر حکومت کے ساتھ حقیقی حل نکالیں گے۔”
پولیئیور نے اپنی جماعت کے اجلاس میں کہا کہ وہ کسی بھی جماعت کے ساتھ تعاون کو تیار ہیں لیکن حکومت کی کارکردگی پر شدید تنقید بھی کی:
"(وزیرِاعظم کارنی) نے وعدہ کیا تھا کہ 10 سالہ لبرل دورِ حکومت کے بعد، جو مہنگائی اور جرائم بڑھا رہا تھا، وہ مختلف ثابت ہوں گے لیکن سب کچھ پہلے سے بدتر ہو گیا۔
کارنی کی حکومت کو اگلے ماہ پیش کیے جانے والے کفایت شعاری بجٹ کے لیے حمایت حاصل کرنی ہے، جس میں "خاطر خواہ” خسارہ شامل ہوگا۔
میکنن نے اعتراف کیا کہ حکومت کو متنازع بارڈر سیکیورٹی بل سمیت دیگر قوانین منظور کرانے کے لیے اپوزیشن جماعتوں کی حمایت چاہیے اور کہا کہ وہ "تعمیری تنقید” اور "ذمہ دارانہ متبادل پالیسیوں” کو سننے کو تیار ہیں۔
بہار میں لبرلز اور کنزرویٹوز نے مل کر حکومت کا بڑا منصوبہ جاتی قانون پاس کیا تھا اور اس کے تحت پہلے منصوبے گزشتہ ہفتے اعلان کیے گئے۔ تاہم، فوجداری انصاف جیسے کئی معاملات پر دونوں جماعتوں میں اب بھی بڑے اختلافات ہیں۔
کنزرویٹو جسٹس نقاد لیری بروک نے کہا کہ حکومت کو اپنی ضمانت اصلاحات کے بل میں "جیل ناٹ بیل ایکٹ” کے نکات شامل کرنے چاہییں تاکہ گزشتہ 10 برسوں میں پرتشدد جرم میں گرفتار ملزموں کے لیے ضمانت مشکل ہو۔
میکنن نے کہا کہ وزیرِانصاف شان فریزر نفرت انگیز جرائم اور تشدد پر بل متعارف کرائیں گے اور انہیں "انتہائی تیزی سے” ایوان میں پیش کیا جائے گا۔
ایوانِ زیریں میں لبرلز کے پاس 343 میں سے 169 نشستیں ہیں، یعنی قانون منظور کرانے کے لیے انہیں صرف تین ووٹ درکار ہیں۔
بلو کبیقوا کے رہنما ایو-فرانسوا بلانشے نے کہا کہ وہ ایسے اقدامات پر تعاون کریں گے جو کیوبک کے لیے فائدہ مند ہوں لیکن حکومت کو واضح پیغام دیا کہ وہ لبرلز کے ماتحت نہیں ہوں گے۔
یہ خبر بھی پڑھیں :پولیور البرٹا کے ضمنی انتخاب میں کامیاب،ایوانِ زیریں کی نشست واپس حاصل کر لی
این ڈی پی اس وقت قیادت کے نئے انتخاب کے ابتدائی مرحلے میں ہے کیونکہ اپریل کے الیکشن میں انہیں صرف سات نشستیں ملی ہیں اور جماعت نے اپنی سرکاری حیثیت کھو دی ہے۔
این ڈی پی ایم پی الیگزاندر بولیریس نے کہا کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں لیکن خبردار کیا کہ عوامی ضرورتوں کو نظرانداز کرنے پر وہ لبرلز کی حمایت نہیں کریں گے۔
گرین پارٹی کی رہنما الزبتھ مے نے کہا کہ وہ حکومت پر دباؤ ڈالیں گی کہ وہ کینیڈا کے ماحولیاتی اہداف کو پورا کرے۔ حالیہ ہفتوں میں کارنی اور ان کے وزراء نے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں کمی کے ہدف پر مبہم بیانات دیے ہیں، جس سے خدشہ ہے کہ حکومت پیرس معاہدے کے اہداف سے پیچھے ہٹ سکتی ہے۔