اردورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ملک میں قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کے لیے مقننہ، ایگزیکٹو اور دیگر ریاستی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔
اسلام آباد میں نویں بین الاقوامی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکیلے عدلیہ ان نظریات کو آگے نہیں بڑھا سکتی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ عوام کو آئین اور قانون کے ذریعے دیے گئے حقوق کا اعلان کرے لیکن وہ ان پر عملدرآمد نہیں کر سکتی سوائے کچھ حالات کے۔ انہوں نے کہا کہ اس لیے ایگزیکٹو کو اس سلسلے میں چارج لینا چاہیے اور اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ عدالت کے الفاظ کا عوام کے لیے عملی اقدامات میں ترجمہ کیا جائے۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں بار سے بھی ہاتھ ملانے کی امید ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ معاشرے کے پسماندہ طبقات کے بنیادی حقوق کے نفاذ کے علاوہ پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے قانون کی حکمرانی کی دیگر جہتوں کو تقویت دینے کے لیے تاریخی فیصلے بھی سنائے ہیں۔ اس حوالے سے عدالت نے ضرورت کے نظریے کو دفن کر کے ملک میں جمہوریت کا چیمپئن بننے کے لیے ایک طویل سفر طے کیا ہے جس کا سہارا ماضی میں مارشل لاء کے نفاذ کو جواز فراہم کرنے کے لیے لیا جاتا تھا۔
چیف جسٹس نے یاد دلایا کہ صدر کی جانب سے اپریل 2022 میں اس وقت کے وزیراعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کے بعد عدالت کو مداخلت کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے تحلیل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے آئین کی شقوں کے مطابق پارلیمانی حکومت کے قیام کے لیے قومی اسمبلی کو بحال کرنے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لیے عدالت کی کوششوں سے قطع نظر ترقی اسی صورت میں ہو سکتی ہے جب تمام سیاسی جماعتیں مل کر جمہوری طریقوں کی پاسداری کریں اور آئین کے تحت پارلیمنٹ میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔