اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) 6.5 بلین ڈالر ای ایف ایف کے تحت گیارہواں جائزہ بدھ کو نافذ ہونے جا رہا ہے، جبکہ نواں جائزہ ابھی تک نامکمل ہے۔
10واں جائزہ 3 فروری کو لازمی قرار دیا گیا تھا جو مکمل نہیں ہوا جس کے لیے آئی ایم ایف اور پاکستان ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔
اعلیٰ حکومتی ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ یہ معاملہ گزشتہ 80 دنوں سے زیر التوا ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وہ بیرونی مالیاتی ضروریات کی تصدیق کا انتظار کر رہا ہے۔اس حقیقت کے باوجود کہ پاکستان نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے تین ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری کی گارنٹی دی ہے، تاہم آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) سے 2 ارب۔ 90 کروڑ ڈالر کی فراہمی کی تصدیق چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیاں سٹاف لیول کے معاہدے کیلئے تمام شرائط مکمل
اس سے پہلے بین الاقوامی مالیاتی ادارہ عملے کی سطح پر متفق ہونے سے گریزاں ہے۔ 2 سے 3 بلین ڈالر کی اضافی بیرونی فنانسنگ کے بغیر آئی ایم ایف عملے کی سطح پر متفق ہونے کو تیار نہیں۔دوسری جانب پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی ادارہ پاکستان کے ساتھ سیاست کھیل رہا ہے ۔
مزید پڑھیں
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بیرونی فنانسنگ 6 ارب ڈالر کرنے کا معاہدہ
’اسٹاف لیول کا معاہدہ بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا، یہ سیاسی گیم نہیں ہے‘۔وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر خاقان نجیب سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ نواں جائزہ نامکمل ہے جب کہ زرمبادلہ کے ذخائر کم ہو کر صرف 4.4 ارب ڈالر رہ گئے ہیں