اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) سیاسی کشیدگی کا خاتمہ اور سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات اہم مرحلے میں داخل ہوگئے۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے درمیان جلد مذاکرات کا امکان بھی روشن ہو گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی مذاکراتی ٹیم نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ ٹیم میں سید یوسف رضا گیلانی، قمر زمان کائرہ اور سید نوید قمر شامل تھے جب کہ سردار ایاز صادق، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق نے ویڈیو لنک کے ذریعے مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی کی۔
ملاقات میں ملکی سطح پر سیاسی بحران کے حل کے لیے مذاکرات کا عمل شروع کرنے کے لیے اقدامات پر غور کیا گیا۔ اس سے قبل پیپلز پارٹی کے وفد نے عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت سے بھی ملاقات کی تھی۔ پی پی کے وفد کی میزبانی اے این پی کے مرکزی رہنما میاں افتخار حسین، زاہد خان اور صوبائی رہنما منظور احمد خان اور انجینئر اللہ خان ڈاکٹر خادم حسین اور عبدالرحیم ایڈووکیٹ نے کی۔
یہ بھی پڑھیں
صدر مملکت حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کی کامیابی کیلئے پر امید
دونوں جماعتوں کے قائدین نے ملک میں جاری سیاسی تناؤ اور معاشی عدم استحکام پر سیاسی لائحہ عمل کے تعین کے لیے مشاورت پر زور دیا اور اس بات پر اتفاق کیا کہ اداروں کے درمیان تصادم اور تعطل ملک کے لیے مزید سیاسی، معاشی، آئینی اور سیاسی صورت حال کا باعث بنے گا۔ قوم عدالتی بحران میں اضافہ ہو سکتا ہے۔دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ پارلیمنٹ کے آئینی کردار اور سول بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا ۔
مزید پڑھیں
مسلم لیگ ن مذاکرات کے لیے پی ٹی آئی سے رابطہ کریگی
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کسی بھی سیاسی بحران کو بات چیت اور مفاہمت سے حل کیا جاسکتا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں اور ریاستی ادارے اپنے آئینی دائرہ کار اور ذمہ داریوں کو مدنظر رکھیں۔الیکشن کے حوالے سے جاری تنازع پر دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن چاہتے ہیں لیکن دو الیکشن نہیں چاہتے۔ ہم سیاسی تناؤ اور معاشی عدم استحکام کے امکانات کو کم کرنے کے لیے ایک ساتھ عام انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں۔