اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں دکانداروں پر ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کے مطالبات کی روشنی میں ٹیکس تجاویز کا جائزہ لینے کے لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت اہم اجلاس میں آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں 20 لاکھ دکانداروں پر ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیے جانے کا امکان ہے۔
150 ملین سے زائد آمدنی والی کمپنیوں پر سپر ٹیکس کے خلاف درخواست مسترد کر دی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط پر دکانداروں پر ٹیکس لگانے کے لیے خصوصی اسکیم شروع کی جائے گی جس کے تحت دکانداروں سے بجلی کے بلوں پر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں دکانداروں سے ٹیکس وصول کریں گی، اسکیم کا اطلاق ایک کروڑ روپے سالانہ آمدنی والے دکانداروں اور سروس پرووائیڈرز پر ہوگا۔اس حوالے سے وزارت خزانہ اور ایف بی آر حکام کے درمیان اہم اجلاس آج ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں
دس ماہ کے دوران پاکستان کا ٹیکس شارٹ فال 400 ارب روپے تک پہنچ گیا
بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں یہ ٹیکس دکانداروں سے بجلی کے بلوں کے ساتھ وصول کر کے ایف بی آر کو منتقل کریں گی۔ ایف بی آر ایک کروڑ روپے سالانہ آمدن والے دکانداروں پر ٹیکس لگانے کی اسکیم متعارف کرائے گا اور انہیں فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔
یا پھر گزشتہ سال وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے یہ ٹیکس عائد کیا تھا تاہم تاجروں کے احتجاج کے بعد پارٹی قیادت کی ہدایت پر یہ ٹیکس واپس لے لیا گیا تھا۔