اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بھارت کی الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک تاریخی اور اہم فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا ہے کہ پاکستان کے حق میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنا غداری کے زمرے میں نہیں آتا ۔
عدالت نے میرٹھ کے شہری ساجد چوہدری کے خلاف درج غداری کا مقدمہ ختم کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ پاکستان کے حق میں پوسٹس سے عوامی اشتعال یا ناپسندیدگی پیدا ہو سکتی ہے، لیکن اس قسم کے بیانات بھارتی قانون کے تحت بغاوت یا ریاست کے خلاف جرم نہیں سمجھے جا سکتے۔عدالت نے 26 ستمبر کو دیے گئے اپنے فیصلے میں ساجد چوہدری کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کے عمل سے بھارت کی سالمیت یا خودمختاری کو کوئی حقیقی خطرہ لاحق نہیں ہوا۔یاد رہے کہ ساجد چوہدری کو رواں سال 13 مئی کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب اس نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شیئر کی جس میں لکھا تھا:
"Proud of Kamran Bhatti, Long Live Pakistan”
(کامر ان بھٹی پر فخر ہے، پاکستان زندہ باد)
اس پر بھارتی پولیس نے ان کے خلاف بھارتی نیا سنہیتا (BNS) کی دفعہ 152 کے تحت مقدمہ درج کیا، جس کا تعلق “بھارت کی خودمختاری یا سالمیت کو خطرے میں ڈالنے” سے ہے۔ دفاعی وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ساجد نے یہ پوسٹ خود نہیں لکھی بلکہ کسی اور کی پوسٹ کو محض آگے فارورڈ کیا تھا، اور اس کا مقصد کسی قسم کی نفرت پھیلانا یا عوامی نظم و نسق کو متاثر کرنا نہیں تھا۔
وکیل نے یہ بھی بتایا کہ ساجد کے خلاف اس سے قبل کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ہے، اور وہ ضمانت پر رہا ہونے کے بعد بھی امن و قانون کی پابندی کرے گا۔
دوسری جانب سرکاری وکیل (پبلک پراسیکیوٹر)** نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ ساجد کے "الگاوادی رجحانات” ہیں اور وہ ماضی میں بھی ایسی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔ تاہم عدالت نے ثبوتوں کی عدم موجودگی میں یہ مؤقف مسترد کر دیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا:
> “صرف پاکستان کے حق میں اظہارِ رائے یا پوسٹ کرنا بھارت کے خلاف بغاوت نہیں۔ جب تک کوئی شخص عملی طور پر ریاست کی سالمیت کے خلاف سرگرمی میں شریک نہ ہو، اس کے خیالات یا سوشل میڈیا اظہار کو غداری نہیں کہا جا سکتا۔”الہ آباد ہائی کورٹ نے مقدمہ ختم کرتے ہوئے پولیس کو ہدایت کی کہ ساجد چوہدری کو **فوری طور پر رہا کیا جائے ۔قانونی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ بھارت میں اظہارِ رائے کی آزادی سے متعلق ایک مثبت اور تاریخی نظیر ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ حالیہ برسوں میں بھارت میں سوشل میڈیا پر بیانات دینے پر درجنوں افراد کے خلاف غداری کے مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔