آئندہ آٹھ برسوں میں بجلی 25فیصد تک مہنگی ہوجائے گی،پاور ڈویژن کی رپورٹ میں انکشاف

اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)پاور ڈویژن کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ آنے والے آٹھ برسوں میں بجلی کے نرخوں میں اوسطاً 25 فیصد اضافہ متوقع ہے۔ ڈان اخبار کے مطابق، اس تخمینے میں واضح کیا گیا ہے کہ گزشتہ تین سال میں روپے کی قدر میں کمی کے باعث بجلی کی قیمتوں میں تقریباً 50 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

جولائی کے اختتام پر تیار کردہ ورکنگ پیپر کے مطابق، سال 2034 تک بجلی کی اوسط قیمت 29 روپے 70 پیسے فی یونٹ ہو سکتی ہے، جو اس وقت کے 24 روپے فی یونٹ کے مقابلے میں 5 روپے 70 پیسے زیادہ ہوگی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2022 سے 2025 کے دوران بجلی کی اوسط خریداری قیمت 16.77 روپے سے بڑھ کر 24.88 روپے فی یونٹ تک پہنچ گئی، جو کہ تقریباً 50 فیصد کا اضافہ ہے۔ اس دوران سالانہ کپیسٹی چارجز 971 ارب روپے سے بڑھ کر 2.1 کھرب روپے تک جا پہنچے، جب کہ توانائی کی ادائیگیاں 11 فیصد گھٹ کر 1.43 کھرب سے 1.27 کھرب روپے رہ گئیں۔
گزشتہ دس برسوں میں بجلی کی خریداری قیمت میں 250 فیصد اضافہ ہوا، جو 2016 میں 7.17 روپے سے بڑھ کر 2025 میں 24.88 روپے فی یونٹ ہوگئی۔ اس دوران کپیسٹی چارجز میں 660 فیصد کا اضافہ ہوا، جو سی پیک کے تحت تعمیر ہونے والے منصوبوں کی وجہ سے ہوا۔
پاور ڈویژن کے مطابق، مالی سال 2023 سے 2025 کے دوران بیس ٹیرف امریکی ڈالر کے لحاظ سے تقریباً مستحکم (0.12 ڈالر فی یونٹ) رہا، لیکن روپے کی بےقدری کے باعث مؤثر بیس ریٹ 25 روپے سے بڑھ کر 35.50 روپے ہو گیا۔ کپیسٹی چارجز بھی 11 روپے سے بڑھ کر 18.04 روپے فی یونٹ ہو گئے۔ توانائی کی قیمتیں تقریباً مستحکم رہیں اور 2023 میں 10.02 روپے سے معمولی اضافہ ہوکر 2025 میں 10.94 روپے فی یونٹ ہوئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کپیسٹی چارجز، جن کا تعین ڈالر میں ہوتا ہے، روپے کی قدر میں شدید کمی کی وجہ سے بڑھتے چلے گئے۔ فیول کی قیمتوں میں استحکام کی ایک وجہ مقامی وسائل سے بجلی کی پیداوار کا بڑھتا ہوا رجحان بھی ہے۔
پاور ڈویژن نے یہ تجویز دی ہے کہ کپیسٹی چارجز کو روپے کی قدر میں کمی سے آزاد کیا جائے اور توانائی کے مقامی ذرائع کو فروغ دیا جائے تاکہ مستقبل میں پائیداری حاصل کی جا سکے۔ رپورٹ میں اضافی ٹیکس اور دیگر فیسوں کو بھی بجلی مہنگی ہونے کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔
2034 تک کپیسٹی چارجز کے 3.14 کھرب روپے تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، جو کہ 65 فیصد اضافہ ہوگا۔
رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ مہنگی بجلی کے باعث صنعتی شعبے پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ قیمتوں میں اضافے نے صنعتی پیداوار کو نقصان پہنچایا، اور کئی فیکٹریاں بند ہو گئیں۔مالی سال 2022 میں صنعتی شعبے کی بجلی کی کھپت 34 ارب یونٹ تھی، جو 2024 میں کم ہوکر 28 ارب یونٹ رہ گئی، جس کی بڑی وجہ مہنگی بجلی اور متبادل ذرائع (آف گرڈ جنریشن) کی طرف رجحان ہے۔
پاور ڈویژن نے بتایا کہ غیر مؤثر ٹیرف اسٹرکچر کے باعث قرضوں کی واپسی مہنگی ہو گئی، جس سے صارفین پر مزید مالی دباؤ پڑا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ تکنیکی اور تجارتی نقصانات (ATC) میں کوئی قابل ذکر بہتری نہیں آئی— یہ شرح 2013 میں 18.9 فیصد سے کم ہو کر 2024 میں 18.3 فیصد تک آئی۔رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ آئندہ دہائی میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نسبتاً کم (25 سے 30 فیصد) ہوگا، کیونکہ 2034 تک صاف توانائی کا حصہ بجلی کی پیداوار میں 66 فیصد تک بڑھنے کی توقع ہے، جو اس وقت 46 فیصد ہے۔

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔