اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے نئے مطالبات سامنے رکھ دیئے۔
آئی ایم ایف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑیں
سرکاری افسران کے اثاثوں کو پبلک کرنے کے لیے اتھارٹی قائم کریں ، آئی ایم ایف نے شرط رکھ دی
ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اثاثوں تک رسائی کے لیے ہدایات جاری کی جائیں گی، اسٹیٹ بینک، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اور ایف بی آر مل کر کام کریں گے۔ تکنیکی بات چیت میں آئی ایم ایف نے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا اور بلوں کی 100 فیصد وصولی میں ناکامی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
آئی ایم ایف نے حکومت سے ریکوری کو یقینی بنانے، بجلی کے نرخوں میں سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور صنعتی شعبے میں ٹیرف سبسڈی ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ 100 فیصد بلوں کی وصولی اور سرکاری کمپنیوں کی کارکردگی بہتر کیے بغیر گردشی قرضوں کا خاتمہ ممکن نہیں۔
واضح رہے کہ آئی ایم کا وفد اس وقت پاکستان میں پاکستانی حکام سے مذاکرات کر رہا ہے، جس کے بعد پاکستان کے لیے آئی ایم ایف پروگرام کا فیصلہ کیا جائے گا۔