اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز) کیوبیک حکومت کی ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈاوسن اور وانئیئر کالجوں میں نماز کے کمرے، سیاسی نوعیت کے طلبہ گروپس، اور مشکوک نصابی مواد نے ماحول کو کشیدہ اور بے اعتمادی سے بھر دیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ یہ مذہبی کمرے طلبہ میں انتہا پسندی اور فرقہ وارانہ تقسیم کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ خاص طور پر وانئیئر کالج میں مرد و خواتین کے لیے علیحدہ پردوں والا کمرہ بحث کی زد میں رہا ۔
ڈاوسن کالج میں کیفیےہ (پرو فلسطین سکارف) فروخت کی جارہی ہے، اور وانئیئر کالج کی ایک فلسطینی طلبہ ایسوسی ایشن اس کی وکالت کر رہی ہے، جس سے طلبہ میں اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں ۔ رپورٹ کے مطابق یہ گروپس اپنی آئینی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں۔
کچھ زبان کورسز، خصوصاً فرانسیسی یا انگریزی کلاسز، جن کا مرکزی موضوع فلسطینی ثقافت تھا، انہیں تعلیمی بجائے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا ۔
مہمان مقررین اور سمپوزیمز کے دوران بحث نے گروہ بندی (کلکس) پیدا کی، اور معنوی آزادی کا اصول یکساں طور پر نافذ نہیں ہورہا
وزیرِ تعلیم پاسکال ڈیری نے کہا ہے کہ چند ماہ سے "تنازعہ اور بے اعتمادی” کا ماحول قائم ہے اور ضروری ہے کہ اسے ایک صحت مند سمت میں واپس لایا جائے ۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ سیکولر اصولوں کی خلاف ورزی ناقابلِ برداشت ہے، اور ممکنہ طور پر نماز کے کمروں پر پابندی لگانے سمیت ایک نئے قانون کا نفاذ کیا جائے گا ۔
ڈاوسن و وانئیئر کالجوں نے مشترکہ بیان میں کہا کہ وہ رپورٹ کی سفارشات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور ان پر عمل درآمد کا ارادہ رکھتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ رپورٹ میڈیا تک پہنچنے سے پہلے انہیں مکمل کاپی فراہم نہیں کی گئی، جس پر ان کا اعتراض ہے ۔