سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کو نیب کی جانب سے عمران خان کے ریمانڈ کے باوجود پی ٹی آئی چیئرمین اڈیالہ جیل میں ہی رہیں گے جہاں وہ پہلے ہی سائفر کیس میں عدالتی حراست میں ہیں، نیب نے انہیں اپنی جیل منتقل نہیں کرنا۔
نیب کی درخواست کے بعد اسلام آباد کی نیب عدالت نے پیر کو سابق وزیراعظم توشہ خانہ اور این سی اے یو کے کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کے تصفیے کے دو مقدمات میں وارنٹ گرفتاری جاری کر د ئیے جس کے بعد اب لگتا ہے کہ عمران خان طویل عرصہ کیلئے جیل میں رہیں گے
نیب والوں نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کی درخواست احتساب عدالت میں جمع کرادی۔نیب نے موقف اختیار کیا کہ مذکورہ دونوں کیسز میں تحقیقات مکمل کرنے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری ضروری ہے۔
عمران خان کا نیب کو ریمانڈ دینے کا مطلب ہے کہ جلد ضمانت کا کوئی امکان نہیں۔ ایک قانونی ماہر کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے عمران خان کے ریمانڈ کا مطلب ہے کہ وہ کم از کم چند ماہ جیل میں رہیں گے۔ .
استغاثہ توقع کر رہا ہے کہ سائفر کیس کا جاری ٹرائل 6 سے 8 ہفتوں تک جاری رہے گا، اڈیالہ جیل میں ہونے والی اگلی سماعت کے دوران چھ گواہوں کو پیش کیا جائے گا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ سائفر کیس کے عمران خان کے لیے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
توشہ خانہ کیس میں فرد جرم عائد ہونے کے بعد عمران خان کو اسلام آباد کی سیشن عدالت نے گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ جیل میں ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خان کیس میں ان کی گرفتاری معطل کر دی تھی تاہم انہیں رہائی سے قبل ہی سائفر کیس میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اس کیس میں انہیں ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں رکھا گیا ہے۔