اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )پولیس نے آرمی ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی تفتیش فوج کے حوالے کرنے کی تیاری کر لی ہے۔
ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں جی ایچ کیو پر حملے کا مقدمہ آرمی ایکٹ کے تحت چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ مقدمے میں گرفتار ملزمان کو بھی فوج کے حوالے کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ سابق وزیر قانون راجہ بشارت بھی مقدمے میں نامزد ملزم ہیں۔
آرمی ایکٹ کیا ہے اور مقدمات کیسے چلتے ہیں؟اب تک کن لوگوں کو سزا ہوچکی؟
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ راولپنڈی میں پرتشدد واقعات کے خلاف 18 مقدمات درج کیے گئے ہیں جن میں 225 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔
آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات کی تفتیش کے لیے نیا مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔ تھانہ آر اے بازار میں درج مقدمہ نمبر 708/23 میں آرمی ایکٹ کی دفعات شامل کی جائیں گی۔
آرمی ایکٹ بھی پاکستان کا قانون لیکن اس کے تحت مقدمہ چلانے کا ابھی فیصلہ نہیں ہوسکا، خواجہ آصف
جی ایچ کیو حملے کا مقدمہ پولیس سب انسپکٹر ملک محمد ریاض کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔ مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7ATA سمیت 10 دفعات شامل ہیں، جس میں سابق وزیر قانون راجہ بشارت اور پی ٹی آئی کارکن خالد جدون کو نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس نے موقع سے 6 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔ تمام قانونی تقاضے پورے کیے گئے ہیں۔ کیس میں اب تک گرفتار ہونے والوں کو بھی فوج کے حوالے کیا جائے گا۔ مزید 17 مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے زیر غور ہیں۔