اردوورلڈ کینیڈا (ویب نیوز)وزارت قانون و انصاف نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ پر دستخط کے حوالے سے صدر عارف علوی کے حالیہ ٹویٹ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق کسی بھی بل کو منظوری کے لیے صدر پاکستان کو بھیجا جاتا ہے تو صدر کے پاس دو آپشن ہوتے ہیں، صدر منظوری دیں یا واپس بھیجیں ۔ مشاہدات پارلیمنٹ میں جمع کروائیں، آئین کا آرٹیکل 75 کوئی تیسرا آپشن فراہم نہیں کرتا۔
اللہ گواہ ہے میں نےآفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے ، عارف علوی
وزارت قانون و انصاف کا کہنا ہے کہ موجودہ کیس میں صدر نے آرٹیکل 75 کے آئینی تقاضے پورے نہیں کیے اور صدر نے جان بوجھ کر بلوں کی منظوری میں تاخیر کی یہ اقدام آئین کی روح کے خلاف ہے۔
وزارت قانون و انصاف کے مطابق اگر صدر پاکستان کے پاس بل واپس کرنے کا کوئی طریقہ ہوتا تو وہ اپنے مشاہدات کے ساتھ انہیں واپس کر سکتے تھے۔ وہ متعلقہ پریس ریلیز بھی جاری کر سکتے ہیں۔
وزارت قانون و انصاف کا کہنا ہے کہ یہ تشویشناک ہے کہ صدر نے اپنے ہی عہدیداروں کو بدنام کرنے کا انتخاب کیا، صدر کو اپنے اقدامات کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔
آئین کا آرٹیکل 75 بلوں کی منظوری کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
آرمی ایکٹ ترمیمی بل پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد یکم اگست کو صدر پاکستان کو بھیجا گیا تھا جبکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 12 روز قبل بھیجا گیا تھا اور اسے 8 اگست کو پارلیمنٹ نے منظور کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2 اگست کو صدر مملکت کو موصول ہوا جب کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 8 اگست کو صدر مملکت کو موصول ہوا۔
صدر پاکستان نے 10 دن کی آئینی مدت کے بعد آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے اجرا پر اعتراض کیا۔
صدر جن لوگوں پر اپنے عملے پر الزامات لگا رہے ہیں وہ عام شہری نہیں
آئین کا آرٹیکل 75 بلوں کے حوالے سے صدر مملکت کے اختیارات سے متعلق ہے، صدر آئین کے آرٹیکل 75 شق ایک کے تحت پارلیمنٹ کی طرف سے بھیجے گئے بل کی منظوری دیتا ہے اور اگر صدر پاکستان بل پر دستخط نہیں کرتے ہیں تو ان کے پاس 10 بل کی شق پر اعتراض کرنے کے لیے کچھ ن ہوتے ہیں
آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق صدر کی جانب سے واپس بھیجے گئے بل کی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری ضروری ہے، مشترکہ اجلاس سے منظوری کے بعد بل صدر کو واپس بھیج دیا جاتا ہے۔ اگر نہیں، تو بل ایک ایکٹ کی صورت میں نافذ ہو جائے گا۔