اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھا ہے کہ توہین عدالت اور دیگر پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں مقررہ وقت پر انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی مدد کی جائے
ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے خط میں لکھا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے
انہوں نے لکھا کہ آرٹیکل 105 یا 112 کے تحت صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہے ، گورنر خیبرپختونخوا کو صوبائی اسمبلی کے مقررہ وقت کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کی تاریخ طے کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔
عارف علوی نے لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں وفاقی اور نگراں حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہوں سے کہا ہے کہ وہ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے ضروری معاونت فراہم کرنے میں اپنی معذوری ظاہر کریں۔
انہوں نے لکھا کہ آئین کے تحت وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ وہ اپنے فرائض کی انجام دہی میں کمشنر اور الیکشن کمیشن کی معاونت کریں۔ میرے خیال میں انتظامی حکام اور سرکاری محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے۔
صدر مملکت نے خط میں لکھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کرانے کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا۔ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کر دیا۔
انہوں نے لکھا کہ یہ تشویشناک بات ہے کہ وزیراعظم نے آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کے تحت صدر سے کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی۔
خط میں پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مظالم کی سنگینی، شہریوں کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال کا بھی ذکر کیا گیا ہے جب کہ عارف علوی نے لکھا کہ سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، شہریوں کو بغیر وارنٹ گرفتار کیا گیا
صدر مملکت نے اپنے خط میں بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے مختلف آرٹیکلز کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ آئین کے آرٹیکلز کی صریح خلاف ورزی کی جا رہی ہے، ایسے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا ہے، پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کو نقصان پہنچا ہے