ڈوزئیر میں مسلمانوں سمیت مختلف مذاہب کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کے واقعات شامل ہیں۔ڈوزیئر میں کہا گیا ہے کہ 2014 سے، بھارتی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف مظالم کو جاری رکھا ہوا ہے، امتیازی قوانین اور میڈیا مہم اقلیتوں کے انسانی حقوق کی پامالی میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہے۔ڈوزیئر میں مطالبہ کیا گیا کہ بین الاقوامی برادری ہندوستان سے بین الاقوامی کنونشنز پر عمل کرنے کا مطالبہ کرے۔
اسلام آباد میں مارگلہ ڈائیلاگ میں ڈوزیئر کا اجراء کرتے ہوئے اپنے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر سمیت تمام تنازعات کا حل پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے اقتصادی اور معمول کے تعلقات کے لیے ضروری ہے۔ہندوتوا کی طرف سے درپیش چیلنج پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ نظریہ خاص طور پر اسلام اور عیسائیت کو نشانہ بنا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں نہ صرف اقلیتوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ کینیڈا میں جو کچھ ہوا وہ ان کے خطرناک سیاسی عزائم کا ابتدائی مظہر ہے۔
اپنے خطاب میں آزاد اور خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے پاکستان کے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل فلسطینیوں پر وحشیانہ بمباری کر رہا ہے۔”ہمارے مستقبل پر بدلتی ہوئی دنیا کے اثرات” کے عنوان پر مارگلہ ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے بیرونی سلامتی پر انحصار نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے پراعتماد اور خود انحصار ہے، پاکستان نے بیرونی جارحیت کے خطرات کو مکمل طور پر محدود کر دیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے سامنے موسمیاتی تبدیلی جیسے بہت سے چیلنجز ہیں جنہیں کسی ایک ملک یا چند ممالک کے ذریعے حل نہیں کیا جا سکتا۔