اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف نے نئے آرمی چیف کی تقرری سے قبل حکمران جماعتوں کی سینئر قیادت سے مشاورت شروع کردی ہے
ذرائع کاکہنا ہے کہ اتحادی جماعتوں نے وزیر اعظم کو مقررہ طریقہ کار اور روایات کے مطابق تقرری کے لیے مکمل مینڈیٹ دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو ٹیلی فون کرکے ان کی خیریت دریافت کی۔
ٹیلی فون پر ہونے والی گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے ملکی صورتحال اور نئے آرمی چیف کی تقرری پر تبادلہ خیال کیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا نے اپنا وزن وزیر اعظم شہباز کے پلڑے میں ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ طے شدہ طریقہ کار کے مطابق نئے آرمی چیف کی تقرری کریں۔
ذرائع نے بتایا کہ حکمران اتحاد کے رہنماؤں کی اکثریت نے آرمی چیف کی تقرری کو وزیر اعظم کا انتظامی اور صوابدیدی اختیار قرار دیا۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی اس وقت اسلام آباد میں ہیں اور ذرائع کے مطابق ان کی جے یو آئی (ف) کے سربراہ فضل اور وزیر اعظم شہباز سے جلد ملاقات کا امکان ہے۔
وفاقی کابینہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ماضی میں کبھی بھی آرمی چیف کی تقرری کے لیے کابینہ سے اجازت نہیں لی گئی۔ ذرائع نے مزید کہا کہ یہ وزیر اعظم کا استحقاق ہے۔
بعض وزراء نے کہا کہ اگر وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی تو نگلی نہیں اٹھائی جائے گی کیونکہ کسی بھی اہم تقرری کی منظوری سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کابینہ سے لی جاتی ہے۔
تاہم، دیگر وزراء نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور آرمی اسٹاف کے نئے سربراہ کی تقرری کے لیے مکمل طور پر وزیر اعظم پر انحصار کرنے پر زور دیا۔