ذیلی سیاسی کمیٹی نے پیپلز پارٹی کے مطالبے کی توثیق کی، جس میں انتخابی عمل میں پی ٹی آئی کی شمولیت پر زور دیا گیا تاکہ انتخابی مہم کے مساوی مواقع اور شفاف انتخابات ہوں۔
سیاسی کمیٹی نے انتخابی عمل میں پی ٹی آئی کی شمولیت اور لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کے بیانات کا جائزہ لیا۔
اجلاس کے شرکاء نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما کا یہ بیان درست سیاسی سوچ کی عکاسی کرتا ہے کہ تحریک انصاف کی شمولیت کے بغیر انتخابات کے نتائج کو قابل قبول نہیں سمجھا جائے گا۔
کمیٹی نے ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کو آزادانہ، منصفانہ، غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کے یکساں مواقع فراہم کرنے کے مطالبے کو مثبت رجحان قرار دیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تمام وفاقی اکائیوں میں پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی اور مقبول ترین سیاسی قوت ہے، اس لیے پی ٹی آئی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کو ‘لندن معاہدے کے تحت مصنوعی اور غیر فطری طور پر منتخب نہیں کیا جا سکتا۔ غیر آئینی اور غیر جمہوری منصوبے کے ذریعے باہر کرنے کی کوششوں کے جمہوریت کے لیے بہت تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کو اپنا انتخابی نشان ‘بلا فوری طور پر جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ یہ انتخابات کی ساکھ اور شفافیت کے لیے ضروری ہے۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ تحریک انصاف آزادانہ، منصفانہ، شفاف اور فوری انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے ہر مثبت کردار کا خیر مقدم کرے گی۔
ملاقات میں سیاسی کمیٹی نے آئندہ ہفتے سے شروع ہونے والے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطوں کے شیڈول پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
دریں اثنا، پی ٹی آئی کے ترجمان نے پارٹی کے سوشل میڈیا کارکنوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکام نے میڈیا اور پریس پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں، تنقید اور اختلاف کو مجرمانہ قرار دیا ہے ۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے سپریم کورٹ سے شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ اور خصوصاً تعلیم یافتہ نوجوانوں پر ریاست کے حملے کا فوری سدباب کرنے کا مطالبہ کیا۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں عملی طور پر مارشل لاء لگا ہوا ہے اور آئین، قانون، اخلاقیات اور معاشرتی اقدار کا کوئی خیال نہیں رکھا جا رہا ہے۔