نئے سیکیورٹی ضوابط مسترد، صحافیوں نے پینٹاگون کے دفاتر چھوڑ دئیے

اردو ورلڈ کینیڈ ا( ویب نیوز ) امریکہ میں پریس فریڈم کے حوالے سے ایک نیا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کی جانب سے نافذ کیے گئے نئے میڈیا پالیسی ضوابط کے خلاف ملک کی بڑی نیوز آرگنائزیشنز نے اجتماعی بائیکاٹ کرتے ہوئے اپنے دفاتر خالی کر دیے۔ذرائع کے مطابق30 سے زائد نیوز اداروں نے پینٹاگون کی نئی پالیسی پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا، جس کے بعد پینٹاگون کے پریس روم اور میڈیا ایریا ویران ہو گئے ہیں۔ پینٹاگون پریس ایسوسی ایشن نے ایک سخت بیان میں کہا کہ یہ امریکی صحافت کے لیے ایک سیاہ دن ہے۔ حکومت کا یہ رویہ آزاد میڈیا کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔”بیان میں مزید کہا گیا کہ پابندیاں لگا کر سچ کو دبایا نہیں جا سکتا۔امریکی میڈیا تنظیموں نے واضح کیا کہ وہ کسی بھی ایسی پالیسی کو تسلیم نہیں کریں گی جو اظہارِ رائے، آزاد رپورٹنگ یا عوام کے جاننے کے حق کو محدود کرے۔دوسری جانب پینٹاگون کے ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ نئی میڈیا پالیسی قومی سلامتی کے مفاد میں ہے۔
ترجمان کے مطابق، پالیسی کا مقصد صرف یہ ہے کہ “حساس دفاعی معلومات کے غیر ذمہ دارانہ افشا کو روکا جا سکے” — نہ کہ میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔تاہم، میڈیا تنظیموں نے اس وضاحت کو "غیر تسلی بخش” قرار دیتے ہوئے اسے سینسرشپ کی کوشش** کہا ہے۔
پینٹاگون کی نئی ہدایات کے مطابق تمام میڈیا اداروں کو ایک **حلف نامے (Affidavit) پر دستخط کرنا تھے،جس میں یہ وعدہ شامل تھا کہ وہ کسی بھی حساس یا غیر تصدیق شدہ دفاعی معلومات کو شائع نہیں کریں گے۔بعد ازاں، عوامی ردعمل کے بعد پینٹاگون نے حلف نامے کے بجائے لفظ “Acknowledge (تسلیم کرنا) شامل کر کے پالیسی میں معمولی ترمیم کی، مگرپابندی کی اصل نوعیت برقرار رکھی گئی۔**
اس پر صحافتی تنظیموں کا کہنا ہے کہ > “لفظ بدلنے سے نیت نہیں بدلتی۔ یہ پالیسی دراصل آزادی صحافت پر حملہ ہے۔”گزشتہ روز ملک کے پانچ بڑے میڈیا نیٹ ورکس — ABC, CBS, CNN, NBC اور Fox News — نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا، جو CNN Communications کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بھی شیئر کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا > “یہ نئی شرائط ہماری صحافتی آزادی کو محدود کر دیں گی اور عوام کو قومی سلامتی کے اہم معاملات پر آگاہ رکھنے کی ہماری صلاحیت کو متاثر کریں گی۔”نیوز اداروں نے واضح کیا کہ > “پینٹاگون کو قومی سلامتی کے نام پر میڈیا کو خاموش کرانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ تنازعہ امریکی ریاست اور آزاد صحافت کے درمیان ایک نئی سرد جنگ کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
ایک جانب حکومت "قومی سلامتی” کے جواز کو پیش کر رہی ہے،جبکہ دوسری جانب میڈیا ادارے "عوام کے جاننے کے حق” کا دفاع کر رہے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحران اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں **صحافتی آزادیوں پر دباؤ بڑھ رہا ہے
اور اگر امریکہ جیسے ملک میں بھی یہ رجحان بڑھتا ہے تو یہ عالمی سطح پر **خطرناک مثال بن سکتا ہے۔
پینٹاگون کی پالیسی کے خلاف بڑے میڈیا ہاؤسز کا اجتماعی احتجاج امریکی تاریخ میں ایک نیا موڑ ہے۔یہ واقعہ نہ صرف حکومتی اداروں اور میڈیا کے تعلقات میں غیر معمولی تناؤ کی نشاندہی کرتا ہے بلکہ یہ سوال بھی اٹھاتا ہے کہ کیا “قومی سلامتی” کے نام پر جمہوریت کی بنیاد — آزاد صحافت — کو قربان کیا جا رہا ہے؟اگر یہ پالیسی واپس نہ لی گئی تو امکان ہے کہ امریکی میڈیا کی جانب سے **بڑے پیمانے پر بائیکاٹ اور عدالتی کارروائی دیکھی جائے گی —جو امریکی جمہوریت کے مستقبل کے لیے ایک اہم آزمائش ثابت ہو سکتی ہے۔

 

 

 

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو  800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنا مختصر  تعارف کے ساتھ URDUWORLDCANADA@GMAIL.COM پر ای میل کردیجیے۔

امیگریشن سے متعلق سوالات کے لیے ہم سے رابطہ کریں۔

کینیڈا کا امیگریشن ویزا، ورک پرمٹ، وزیٹر ویزا، بزنس، امیگریشن، سٹوڈنٹ ویزا، صوبائی نامزدگی  .پروگرام،  زوجیت ویزا  وغیرہ

نوٹ:
ہم امیگریشن کنسلٹنٹ نہیں ہیں اور نہ ہی ایجنٹ، ہم آپ کو RCIC امیگریشن کنسلٹنٹس اور امیگریشن وکلاء کی طرف سے فراہم کردہ معلومات فراہم کریں گے۔

ہمیں Urduworldcanada@gmail.com پر میل بھیجیں۔