اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیو ز ) سعودی عرب کے صحرائے لق دق میں ایک چھوٹے اور دو بڑے رومن فوجی کیمپ دریافت ہوئے ہیں جو تقریباً 2000 سال پرانے ہیں۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے شعبہ آثار قدیمہ کے سائنسدانوں نے یہ اہم دریافت سیٹلائٹ سے ریموٹ سینسنگ کے دوران کی ہے۔ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ جب اردن سے رومی افواج سعودی عرب کی سرزمین پر آئیں تو اس وقت یہ فوجی کیمپ بنایا گیا تھا جو اب تک ہماری نظروں سے اوجھل تھا۔
یہ بھی پڑھیں
چاند پر پانی کا ذخیرہ دریافت
تحقیقی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مائیکل فریڈلی کے مطابق یہ ڈھانچے بالآخر رومیوں نے بنائے تھے۔ ڈاکٹر مائیکل کے مطابق مستطیل فوجی کیمپ کی تفصیل سائنسی جریدے ‘Antiquity’ میں شائع ہوئی ہے۔ ان کے مطابق کیمپ میں داخل ہونے کا راستہ بھی ایک طرف سے بنایا گیا ہے۔ڈاکٹر فریڈلی کے مطابق ایک بڑا کیمپ مغربی جانب ہے جبکہ مشرق کی جانب دو چھوٹے کیمپ دریافت ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں
پہلی بار سمندر میں 5 میل سے زیادہ گہرائی میں مچھلی کی نئی قسم دریافت
ان کا تعلق نباتی خاندان سے تھا جو 106 عیسوی میں یورپ میں قائم ہوا تھا۔ اسی دور میں پیٹرا نامی یادگاریں تعمیر ہوئیں جو آج بھی اردن میں موجود ہیں اور عالمی شہرت رکھتی ہیں۔ماہرین کے مطابق اس تحقیق سے یورپی فتوحات اور مہمات کے ایک نئے پہلو میں مدد ملے گی۔ تاہم یہ فوجی کیمپ عارضی طور پر قائم کیے گئے تھے۔ لیکن ہزاروں سال گزرنے کے باوجود وہ آج بھی شاندار حالت میں ہیں۔