اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) ملک بھر کی طرح آزاد کشمیر میں بھی بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف احتجاجی دھرنے اور مظاہرے جاری ہیں۔
آزاد کشمیر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے، اس کے شہریوں پر ایسے ٹیکس نہیں لگ سکتے۔ تمام برقی تنصیبات کو ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔تنصیبات کا 42 سال کا کرایہ بھی ادا کیا جائے، بجلی کے میٹر ہم نے خود خرید کر لگائے ہیں: درخواست
مکینوں کی جانب سے دی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ تنصیبات کا 42 سال کا کرایہ بھی ادا کیا جائے، بجلی کے میٹر ہم نے خود خرید کر لگائے ہیں۔ڈیرک کے گاؤں کے عمائدین کی جانب سے راولاکوٹ میں ایکسیئن الیکٹرانکس کے دفتر میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے علاقے میں کھمبے، ٹرانسفارمر اور تاریں لگواتے وقت مقامی لوگوں کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیا اور گزشتہ دنوں لاکھوں مالیت کے 42 درخت گرائے گئے۔ سال میں درخت کاٹنے کی آڑ میں روپے کاٹے گئے۔
درخواست کے مطابق، ‘ان کھمبوں اور تاروں کے نیچے کسی کو تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہے اور آج تک ان تنصیبات کا کوئی کرایہ یا معاوضہ ادا نہیں کیا گیا ہے۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے علاوہ لاتعداد وقفوں سے صارفین کی جیبوں سے غیر قانونی طور پر پیسے نکلوائے جا رہے ہیں اس لیے ہم اتنی مہنگی بجلی استعمال کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔