بیان میں بتایا گیا کہ اجلاس میں غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ جن حلقوں میں بیلٹ پیپر کی دوبارہ چھپائی کرانا پڑ رہی ہے، وہاں پر چھپائی کے سلسلہ کو ملک کے دیگر حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے مکمل ہونے کے بعد کیا جائے گا تاہم اس کا دار و مدار خصوصی سیکیورٹی کاغذ اور وقت کی دستیابی کے ساتھ پرنٹنگ پریسز کی استطاعت پر منحصر ہو گا۔الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ اگر خصوصی سیکیورٹی کاغذ مطلوبہ مقدار میں دستیاب نہ ہوا تو کمیشن کے پاس ان حلقوں میں انتخابات موخر کرنے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہیں رہے گا۔
اجلاس میں اس امر پر غور کیا گیا کہ ایسے وقت جب کہ انتخابات کے لیے بیلٹ پیپرز کی طباعت مکمل کی جا رہی ہے، کچھ حلقوں میں دوبارہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کرانا پڑرہی ہے جس کے لیے اس مرحلہ پر درکار خصوصی سیکیورٹی کاغذ کی دستیابی اور بروقت چھپائی کی تکمیل ایک بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ اجلاس میں بتایا گیا کہ 2018 کے عام انتخابات میں بیلٹ پیپرز کی طباعت کے لیے 800ٹن خصوصی سیکیورٹی کاغذ استعمال ہوا تھا۔اس میں کہا گیا کہ 2024 میں حصہ لینے والے امیدواروں کی کثیر تعداد کے پیش نظر لگ بھگ 2400 ٹن خصوصی سیکیورٹی کاغذ کی ضرورت پڑی تاہم کمیشن نے صورت حال کی سنگینی کے باعث بیلٹ پیپر کے سائز کو کم کرنے کا فیصلہ کیا جس سے خصوصی سیکیورٹی کاغذ کی ضرورت 2170ٹن رہ گئی۔ترجمان نے کہاکہ یہ مقدار محض ایک دفعہ بیلٹ پیپر کی چھپائی کے لیے بمشکل کافی ہے۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس صورت حال میں کچھ حلقوں میں بیلٹ پیپرز کی دوبارہ چھپائی کا بڑھتا ہوا سلسلہ اور اس مقصد کے لیے درکار خصوصی سیکیورٹی کاغذ کی اس مرحلہ پر بروقت دستیابی اور چھپائی ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آئی ہے۔
109