6
اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کی توثیق سے متعلق ایک اہم قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی ہے
جسے عالمی سطح پر مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ایک نمایاں پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق ووٹنگ کے دوران 164 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ 8 ممالک نے مخالفت کی اور 9 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ فلسطینی عوام کو اپنی سیاسی، معاشی اور سماجی تقدیر کے تعین کا مکمل حق حاصل ہے اور اس حق کا احترام بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق کیا جانا چاہیے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں کئی ممالک نے فلسطینی مسئلے کے منصفانہ اور پُرامن حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دو ریاستی حل کو خطے میں دیرپا امن کے لیے ناگزیر قرار دیا۔
ادھر اس موقع پر حماس کے سینئر رہنما اسامہ حمدان نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت فلسطینی عوام کی اجتماعی خواہش کی عکاس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ مرحلے میں دنیا حماس کے ایک منظم اور مضبوط انتظامی ڈھانچے کو دیکھے گی۔ عرب میڈیا کے مطابق غزہ سے جاری بیان میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنگ بندی کے باوجود اب تک 400 سے زائد فلسطینی اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں شہید ہو چکے ہیں، جو امن کوششوں پر سوالیہ نشان ہے۔
دوسری جانب اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں 19 نئی یہودی بستیوں کے قیام کی منظوری دے دی ہے، جس پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے اس اقدام کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی سرگرمیاں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور امن عمل کے لیے نقصان دہ ہیں۔ اماراتی وزارتِ خارجہ نے واضح کیا کہ مغربی کنارے کو ضم کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کیا جاتا ہے اور خطے میں امن کے قیام کے لیے غیر قانونی اقدامات کا خاتمہ ضروری ہے۔
ماہرین کے مطابق اقوام متحدہ کی قرارداد اور عالمی ردِعمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فلسطینی مسئلہ اب بھی عالمی برادری کے ایجنڈے میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے، تاہم زمینی حقائق میں بہتری کے لیے عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔