اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) رئیل اسٹیٹ ایجنٹ مبینہ طور پر وہاں کی پراپرٹی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے ہنڈی/حوالہ کے ذریعے ڈالر دبئی منتقل کر رہے ہیں۔
ایف بی آر نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور انکشاف کیا ہے کہ درجنوں رئیل اسٹیٹ ایجنٹ مبینہ طور پر وہاں کی پراپرٹی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے ہنڈی/حوالہ کے ذریعے ڈالر دبئی منتقل کر رہے ہیں، اس رجحان نے اس کی قیمت پر دباؤ ڈالا ہے۔ اعلیٰ حکومتی ذرائع نے تصدیق کی کہ کھلی منڈی سے بڑی رقم کو غیر ملکی کرنسی، خاص طور پر امریکی ڈالر میں تبدیل کر کے دبئی/یو اے ای کو بھیج دیا گیا ہے تاکہ اس میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے معاملے کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ ایجنٹوں کی فہرست تیار کی ہے جو مبینہ طور پر اس سرگرمی میں ملوث ہیں ۔
مزید تفتیش کے لیے معاملہ ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ حکام کے حوالے کرنے کی ضرورت ہے۔سرکاری اہلکار نے بتایا کہ ایف بی آر اور متعلقہ ایجنسیوں نے 70 سے زائد رئیل اسٹیٹ ایجنٹوں کی فہرست تیار کی ہے جنہوں نے اپنے کلائنٹس سے نقد رقم وصول کی، اسے اوپن مارکیٹ میں غیر ملکی کرنسی میں تبدیل کیا اور پھر اسے دبئی میں پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے منتقل کیا۔
معروف پراپرٹی ٹائیکونز نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر ٹیکس قوانین میں نرمی نہ کی گئی اور "کوئی سوال نہیں” کی حد 10 ملین روپے سے بڑھا کر 25-50 ملین روپے نہ کی گئی تو سرمایہ کاری دبئی/متحدہ عرب امارات میں منتقل ہو سکتی ہے۔. یہ تجویز ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 میں شامل کی گئی تھی جو اس وقت قومی اسمبلی کی فنانس اینڈ ریونیو کمیٹی میں زیر غور ہے۔حکومت نے ایف بی آر کو ایک ایسی ایپ تیار کرنے کے لیے دو ماہ کا وقت دیا ہے جو دائر ٹیکس گوشواروں میں رضاکارانہ ترامیم کی سہولت فراہم کرے، تاکہ لوگ خود بخود اپنی جائیداد کی قیمت درست کر سکیں۔