اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر ہنگامی اجلاس کے بعد شرح سود 22 فیصد مقرر کرنے کا اعلان کردیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق ہنگامی مانیٹری پالیسی اجلاس ہوا، جس میں مہنگائی کو مدنظر رکھنے کے لیے پالیسی ریٹ میں 100 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا۔
ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق اجلاس میں شرح سود 22 فیصد مقرر کی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ مانیٹری پالیسی سازوں کا خیال ہے کہ افراط زر کے خطرات بنیادی طور پر مالی اور بیرونی شعبوں میں نئے اقدامات کے نفاذ کی وجہ سے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں
شرح سود ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 21 فیصد تک پہنچ گئی
کمیٹی کا خیال ہے کہ شرح سود میں اضافے سے مالی سال 2025 کے آخر تک افراط زر کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔اسٹیٹ بینک کے بیان کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے بجٹ 2023-24 میں اقدامات اور درآمدی پابندی ختم کردی گئی ہے جب کہ بجٹ میں پی ڈی ایل اور دیگر ٹیکس اقدامات میں اضافے سے مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔اعلامیے کے مطابق درآمدات کے لیے زرمبادلہ کی فراہمی میں ترجیحی شعبے یہ ہیں کہ شرط کے خاتمے سے مہنگائی اور شرح مبادلہ پر دباؤ بڑھے گا۔
مزید پڑھیں
شرح سود میں اضافے کے باعث فیصل آباد ٹیکسٹائل سیکٹر میں بحران سنگین ہوگیا
پی ڈی ایل میں اضافہ اور درآمدات پر پابندیاں ہٹانا آئی ایم ایف کی تکمیل کے لیے ضروری ہے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود میں اضافہ کرکے آئی ایم ایف پروگرام کی تکمیل سے 2023-24 میں بنیادی اضافی ہدف کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔