اردوورلڈ کینیڈا( ویب نیوز)پنجاب اس وقت مشرقی دریاؤں میں اونچے درجے کے ممکنہ سیلاب کے باعث بڑے پیمانے پر انخلا کی تیاریوں میں مصروف ہے، جبکہ گلگت بلتستان میں رواں ماہ کے آغاز میں برفانی اور طغیانی ریلوں سے متاثرہ ہزاروں لوگ اب تک حکومتی امداد سے محروم ہیں اور بنیادی سہولیات کے فقدان کا سامنا کر رہے ہیں۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق ریسکیو 1122 کے ترجمان فاروق احمد نے بتایا کہ دریائے سندھ، چناب، راوی اور ستلج کے نچلے علاقوں سے اب تک 24 ہزار سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بالائی علاقوں میں شدید مون سون بارشوں کے نتیجے میں ان دریاؤں میں نچلے اور اونچے درجے کے سیلاب کی کیفیت پیدا ہو رہی ہے جبکہ آئندہ 48 گھنٹوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی بھی موجود ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انخلا کی کارروائیاں زیادہ تر قصور، اوکاڑا، پاکپتن، بہاولنگر، وہاڑی اور نارووال میں کی گئیں، کیونکہ بھارت کی جانب سے ممکنہ سیلابی صورتحال کے بارے میں الرٹ ملنے کے بعد ان علاقوں میں ہائی الرٹ نافذ کیا گیا تھا۔
ادھر صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے بھی شدید بارشوں کے پیش نظر پنجاب بھر میں سیلابی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دریائے چناب، راوی اور ستلج میں اونچے سے بہت اونچے درجے کے سیلاب کا اندیشہ ہے، جبکہ لاہور، راولپنڈی اور گوجرانوالہ ڈویژن میں اربن فلڈنگ کا بھی خطرہ ہے۔
سیلاب کی تازہ صورتحال
دریائے ستلج میں ہریکے کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کی وارننگ دی گئی ہے اور پانی کی سطح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ پر نچلے درجے کے سیلاب کی اطلاع ہے جبکہ تربیلا اور تونسہ میں پانی معمول کے مطابق ہے۔ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر اونچے درجے اور سلیمانکی پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔چناب میں مرالہ اور خانکی کے مقامات پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ڈیموں کے حوالے سے صورتحال یہ ہے کہ تربیلا ڈیم مکمل بھر چکا ہے جبکہ منگلا ڈیم 76 فیصد تک بھرا ہے۔ بھارت کے بھاکرا، پونگ اور تھیئن ڈیم بالترتیب 80، 87 اور 85 فیصد بھرے ہوئے ہیں۔ مادھوپر ڈیم سے پانی کے اخراج کے بعد راوی، چناب اور ستلج میں مزید اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے مطابق اگلے 48 گھنٹوں میں دریائے راوی میں جسر کے مقام پر 80 ہزار سے 1 لاکھ 25 ہزار کیوسک تک پانی کے بہاؤ کا امکان ہے۔ دریائے چناب میں مرالہ کے قریب پانی کا بہاؤ ڈیڑھ لاکھ سے 2 لاکھ کیوسک تک جا سکتا ہے جبکہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر ڈیڑھ سے دو لاکھ 20 ہزار کیوسک تک کے بہاؤ کے ساتھ شدید صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
راوی کے معاون نالوں میں بارشوں کی وجہ سے تھیئن ڈیم کی سطح 1717 فٹ تک جا پہنچی ہے۔ پیر کے روز کوٹ نیناں پر 64 ہزار کیوسک پانی کا اخراج جاری تھا جو جسر کے مقام پر نچلے یا درمیانے درجے کے سیلاب کا سبب بن سکتا ہے، اور اگر بارشوں کا سلسلہ جاری رہا تو 27 اگست تک یہ اونچے درجے میں بدل سکتا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے تمام اضلاع کی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے، خاص طور پر لاہور، ساہیوال، ملتان، بہاولپور اور ڈی جی خان ڈویژن میں کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
محکمے نے اپنی تازہ فیکٹ شیٹ میں بارشوں، دریاؤں اور ڈیموں کی صورتحال سے متعلق اعداد و شمار بھی جاری کیے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران نارووال میں 27 ملی میٹر، سیالکوٹ میں 5 ملی میٹر، قصور میں 4 ملی میٹر، لاہور اور گوجرانوالہ میں 3 ملی میٹر جبکہ گجرات اور خانیوال میں ایک ایک ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔