اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی خلائی جہاز ‘لونا 25’ 11 اگست کو ایک مشن پر روانہ ہوگا جو چاند پر پانی کی ممکنہ موجودگی کا پتہ لگانے کے لیے چاند کے جنوبی قطب سے نمونے جمع کرے گا۔
روسی خلائی ایجنسی Roscosmos کے مطابق Luna-25 پانچ دن میں چاند پر پہنچے گا اور پھر چاند کے مدار میں 5 سے 7 دن گزارنے کے بعد چاند کی سطح پر اترے گا۔
واضح رہے کہ روسی مشن ایک ایسے وقت میں شروع ہو رہا ہے جب بھارت کا چندریان 3 مشن چاند کے مدار میں ہے اور اس نے حال ہی میں چاند کی لی گئی پہلی تصاویر جاری کی ہیں جن میں چاند کی سطح دکھائی دے رہی ہے۔چندریان 3 مشن 14 جولائی کو لانچ کیا گیا تھا اور لانچ کے بعد 10 دن تک زمین کے مدار میں رہا اور پھر 5 اگست کو کامیابی کے ساتھ چاند کے مدار میں داخل ہوا۔ یہ 23 اگست کو چاند کے جنوبی قطب پر اترنے کی کوشش کرے گا۔
اگر چندریان 3 مشن جنوبی قطب پر اترنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو ہندوستان چاند کے جنوبی قطب پر مشن اتارنے والا پہلا ملک بن جائے گا۔ دوڑ میں بھارت کو بھی ہرا سکتا ہے۔واضح رہے کہ 1976 کے بعد چاند پر روس کا یہ پہلا مشن ہے۔سوویت دور میں آخری بار لونا 24 چاند کی سطح سے 170 گرام مٹی کے ساتھ کامیابی سے واپس آیا تھا۔ ہو گیا تھا
چاند کا قطب جنوبی کیوں اہم ہے؟
اب تک امریکا، چین اور روس چاند پر مختلف مشنز کامیابی سے اتار چکے ہیں لیکن قطب جنوبی پر کسی بھی مشن کی لینڈنگ کی کوشش نہیں کی گئی۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ چاند کے قطب جنوبی پر بہت زیادہ برف ہے۔چاند پر برف کی موجودگی کا مطلب ہے کہ مستقبل میں انسان اسے استعمال کر سکتا ہے، اس برف کو نہ صرف پینے کے پانی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے بلکہ وہاں زندہ رہنے کے لیے اس سے آکسیجن اور ہائیڈروجن بھی حاصل کی جا سکتی ہے اور راکٹ یا ایندھن حاصل کرنا ممکن ہو سکتا ہے۔