اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)روس نے بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرائنی اناج کی برآمد کی اجازت دینے کے معاہدے میں دوبارہ شمولیت اختیار کی، لیکن صدر ولادیمیر پوٹن نے خبردار کیا کہ ماسکو دوبارہ معاہدے سے دستبردار ہو سکتا ہے۔
عالمی سطح پر غذائی عدم تحفظ کے خدشات کو کم کرنے کے مقصد سے ایک انتظام کی بحالی اس وقت ہوئی جب واشنگٹن نے کہا کہ اسے تشویش” ہے کہ روس یوکرین میں اپنی مہم میں جوہری ہتھیار استعمال کر سکتا ہے۔
ماسکو نے کہا تھا کہ وہ اناج کے معاہدے سے عارضی طور پر دستبردار ہو رہا ہے، اور یوکرین پر الزام عائد کیا کہ وہ اپنے بحیرہ اسود کے بحری بیڑے پر ڈرون حملہ کرنے کے لیے معاہدے کے تحت قائم ایک محفوظ شپنگ کوریڈور کا استعمال کر رہا ہے۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ اسے اب کیف سے کافی ضمانتیں مل گئی ہیں کہ وہ حملے کرنے کے لیے میری ٹائم کوریڈور کا استعمال نہیں کرے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے روس کے اس معاہدے میں دوبارہ شرکت شروع کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ٹویٹر پر کہا کہ انہوں نے اناج کے سودے کو محفوظ رکھنے میں ترک صدر رجب طیب اردگان کا شکریہ ادا کیا ہے
ادھر پیوٹن نے کہا کہ اگر یوکرین اپنی ضمانتوں کی خلاف ورزی کرتا ہے تو روس اس معاہدے کو دوبارہ چھوڑ سکتا ہے
روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے روڈینکو نے کہا کہ ماسکو نے ابھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آیا وہ 18 نومبر کے بعد بھی اس معاہدے کا حصہ رہے گا۔