ذرائع کا کہنا ہے کہ روسی حکام نے پاکستانی وفد سے کہا کہ پاکستان گیس پائپ لائن کے معاملے پر اپنا ہوم ورک کرے۔ 2016 میں منصوبے کے آغاز کے دوران روس نے آر ٹی گلوبل فرم کو گیس پراجیکٹ پر کام کرنے کے لیے نامزد کیا تھا جب کہ پاکستان کی جانب سے سرکاری کمپنی انٹر سٹیٹ گیس سسٹمز (آئی ایس جی ایس) کو کام دیا گیا تھا
2021 میں پائپ لائن منصوبے کے ڈھانچے میں کی گئی تبدیلیوں کے مطابق منصوبے کا 74 فیصد حصہ پاکستانی کمپنیوں کے سپرد کیا گیا جب کہ بقیہ 26 فیصد روسی کمپنیوں کے پاس گیا
مئی 2021 میں تحریک انصاف کی حکومت کے دوران اس منصوبے پر کام شروع کرنے کا معاہدہ طے پایا تھا جس پر اس وقت ماسکو میں تعینات پاکستانی سفیر شفقت علی خان اور روسی وزیر نکولائی شولگی نوف نے دستخط کیے تھے۔ لیکن اس معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہو سکا۔