اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) بھارت میں سادھو کی جانب سے اسلام اور پیغمبر اسلام کی توہین کے بعد ہندو انتہا پسند انتظامیہ نے احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں شروع کر دیں۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو انتہا پسند سادھو مہنت رام گیری مہاراج نے ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع ناسک کے گاؤں پنچولی میں ایک تقریر کے دوران نبی کریم ﷺ کے خلاف توہین آمیز کلمات کہے جس سے بھارتی مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے۔ سادھو کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے پر احتجاج کیا گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ہندو سادھو کی توہین آمیز تقریر کے خلاف ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع چھتر پور میں مسلم آبادی کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور اس دوران کچھ مشتعل افراد نے تھانے پر دھاوا بھی بول دیا۔
ہندو انتہا پسند سادھو کی توہین آمیز تقریر کے بعد مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو سو گئے لیکن جب مسلمانوں نے اس معاملے پر شدید احتجاج کیا اور پولیس اسٹیشن پر حملے میں کچھ اہلکار زخمی ہوئے تو انہوں نے مظاہرین کو فوراً روک دیا۔ پولس نے چھتر پور میں کانگریس کے سابق نائب صدر اور مقامی مسلم لیڈر حاجی شیراز علی کے گھر پر بھی چھاپہ مارا اور انہیں احتجاج کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے یہ ثابت کیا کہ وہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہیں۔ اور مسلم لیڈر کے پرتعیش گھر کو بھاری مشینری کی مدد سے گرا کر اسے غیر قانونی قرار دے دیا۔پولیس نے 46 نامزد افراد سمیت 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے اور احتجاج کرنے پر 20 افراد کو حراست میں لے لیا ہے