غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یونانی پارلیمنٹ کے 176 ارکان نے ہم جنس شادی کو قانونی قرار دینے کے بل کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 76 ارکان نے مخالفت اور 46 نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، 2 ارکان غیر حاضر رہے۔یونان پہلا آرتھوڈوکس عیسائی ملک بن گیا ہے جس نے چرچ اور بعض سیاست دانوں کی مخالفت کے باوجود ہم جنس پرستوں کی شادی اور گود لینے کو قانونی حیثیت دی ہے۔
بل کی منظوری کے بعد دارالحکومت ایتھنز کی گلیوں میں ہم جنس پرستوں نے جشن منایا جب کہ آرتھوڈوکس چرچ سے تعلق رکھنے والے متعدد شہریوں نے احتجاج بھی کیا۔یونان کے وزیر اعظم نے مذکورہ قانون سازی کی حمایت کی جس پر انہیں اپنی ہی جماعت نیو ڈیموکریسی پارٹی کی جانب سے سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تاہم دیگر جماعتوں کے بعض ارکان نے بھی اس قانون کی حمایت کی۔