اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) سعودی عرب کو عالمی سطح پر ایک اور اہم اعزاز حاصل ہوا ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز (INTOSAI) کی سربراہی کے لیے 2033-2031 تک سعودی عرب کا انتخاب محض رسمی کامیابی نہیں بلکہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سعودی عرب نہ صرف علاقائی بلکہ بین الاقوامی سطح پر اعتماد اور موثر کردار کا حامل ملک بن چکا ہے۔ دنیا کے 195 ممالک کی نمائندہ یہ تنظیم گورننس، شفافیت اور احتساب کے اصولوں کو مضبوط بنانے میں کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کا سربراہ منتخب ہونا کسی بھی ملک کی ادارہ جاتی ساکھ اور عالمی وقعت کا مظہر ہوتا ہے۔
یہ کامیابی سعودی جنرل کورٹ آف آڈٹ کی کارکردگی اور اس ادارے کی جدید اصلاحات کی جانب پیشرفت کی نشاندہی کرتی ہے۔ ڈاکٹر حسام بن عبدالمحسن العنقری کی قیادت میں آڈٹ کے شعبے میں ایک جامع اور عصری وژن اپنایا گیا، جس کا مقصد مالی نظم و ضبط، سرکاری شفافیت اور احتساب کو عملی بنیادوں پر مضبوط کرنا ہے۔ سربراہی کے بعد سعودی عرب کی ذمہ داری اور بھی بڑھ گئی ہے۔ اسے نہ صرف تنظیم کے نظام کار کو مزید بہتر بنانا ہوگا بلکہ ترقی پذیر ممالک کی استعداد کاری اور آڈٹ سسٹمز کو مضبوط بنانے میں رہنمائی کا کردار بھی ادا کرنا ہوگا۔
2031 میں ریاض میں INTOSAI کے رکن ملکوں کے اجلاس کی میزبانی بھی سعودی عرب کی بڑھتی ہوئی سفارتی حیثیت اور عالمی اعتماد کا آئینہ دار ہے۔ یہ وہ لمحہ ہوگا جب دنیا بھر سے اعلیٰ سطحی وفود سعودی دارالحکومت میں اکٹھے ہوکر مستقبل کی حکمرانی کے نئے معیارات پر گفتگو کریں گے۔ اس تناظر میں یہ کامیابی ویژن 2030 کی کامیاب کوششوں کا بھی تسلسل ہے، جس نے سعودی عرب کو سرمایہ کاری، سفارت کاری اور انتظامی شفافیت کے نئے راستوں پر گامزن کیا۔
یہ کہنا بجا ہوگا کہ سعودی عرب کی یہ پیشرفت عالم اسلام کے لیے بھی ایک مثبت اشارہ ہے۔ مضبوط ادارے، شفاف طرزِ حکمرانی اور عالمی سطح پر اعتماد وہ عوامل ہیں جو کسی بھی قوم کی ترقی کی بنیاد رکھتے ہیں۔ یہ اعزاز صرف ایک ملک کی نہیں بلکہ خطے کے وسیع تر استحکام، ترقی اور عالمی کردار کو مضبوط بنانے کا پیغام بھی رکھتا ہے۔ سعودی قیادت نے اس میدان میں جو اعتماد حاصل کیا ہے اس کی قدر کی جانی چاہئے۔