اردو ورلڈ کینیڈا( ویب نیوز ) سعودی عرب میں شہریت کے قانون میں ترمیم کر دی گئی جس کے تحت شہریت دینے کا اختیار وزیر داخلہ سے لے کر ولی عہد کو دے دیا گیا۔ایکٹ میں "وزیر داخلہ کے فیصلے سے” کے جملے کو "وزیر داخلہ کی تجویز پر اور وزیر اعظم کے حکم سے” سے بدل دیا گیا۔
قانون میں ترمیم کے بعد شہریت دینے کا اختیار اب ولی عہد اور وزیر اعظم کے پاس چلا گیا ہے۔ وزیر داخلہ صرف سفارش کر سکتے ہیں اور شہریت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ وزیر اعظم (ولی عہد) کریں گے۔اس قانون کے تحت غیر ملکی باپ اور سعودی ماں کے بچے کو مملکت میں پیدا ہونے پر کچھ شرائط پوری کرنے پر سعودی شہریت دی جائے گی۔شرائط میں شہریت کے لیے قانونی عمر تک پہنچنا، ریاست میں مستقل رہائش، اچھے اخلاق اور کردار، اور کوئی مجرمانہ ریکارڈ شامل نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھ لیں
اقامہ کی تجدید 2سال کیلئے ہوگی ،سعودی عرب
اس کے علاوہ، شہریت کے لیے درخواست دہندہ کو کسی بھی ناشائستہ جرم کے لیے چھ ماہ سے زیادہ قید کی سزا نہیں ہو گی اور اسے عربی زبان میں مہارت اور روانی ہونی چاہیے۔ واضح رہے کہ گزشتہ سال 27 ستمبر کو سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو بھی ولی عہد کا خطاب دیا گیا تھا۔
تبدیلی کو سعودی عرب میں بادشاہت کے ساتھ ساتھ ایک جمہوری حکومتی سیٹ اپ کو اپنانے سے تعبیر کیا گیا۔ سعودی میڈیا کے مطابق شہریت قانون میں ترامیم سعودی ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان کی ہدایت پر متعارف کرائی گئیں۔