اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز ) لاہور ہائیکورٹ نے تھانہ سنگجانی میں درج مقدمے میں سابق وزیراعظم عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سنگجانی تھانے میں درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے اس کیس میں عمران خان کی 3 مارچ تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمران خان کو حفاظتی ضمانت کی درخواست اور پاور آف اٹارنی کے دستخط میں فرق بتانے اور درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کے لیے پیش ہونے کا آخری موقع دیا تھا۔ سنگجانی تھانے میں وہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے عمران خان کو پیش ہونے کے لیے شام 5 بجے کا وقت دیا تھا تاہم عمران خان 5 بج کر 50 منٹ پر ہائی کورٹ کے احاطے میں پہنچے۔ عمران خان کافی دیر تک احاطے میں موجود رہے .
اس دوران تحریک انصاف کے رہنماؤں نے عدالت سے درخواست کی کہ عمران خان کی حاضری قبول کی جائے، انہیں وہیل چیئر پر احاطے سے کمرہ عدالت تک لانا ممکن نہیں، تاہم عدالت نے یہ درخواست مسترد کرتے ہوئے عمران خان کو ہر صورت عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
بعد ازاں شام ساڑھے سات بجے کے قریب عمران خان گاڑی سے باہر نکلے اور خود جسٹس باقر نجفی کی عدالت میں چلے گئے۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کی عدالت میں حفاظتی ضمانت کی درخواست میں عمران خان کے مختلف دستخطوں کا کیس چل رہا ہے، تھانہ سنگجانی میں دائر مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جج علی باقر نجفی نے کی۔ اس سے قبل لاہور ہائی کورٹ نے حفاظتی ضمانت کی درخواست اور پاور آف اٹارنی کے دستخط میں فرق بتانے کے لیے عمران خان کو آج دوپہر 2 بجے طلب کیا تھا۔
2 بجے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ 2 بج گئے، عمران خان کہاں ہیں؟ عمران خان کے وکلا نے کہا کہ وہ جاتے ہیں، تھوڑی دیر میں پہنچ جائیں گے، سیکیورٹی کا مسئلہ ہے۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ سیکیورٹی کا مسئلہ مجھ سے حل نہیں، سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کی جارہی ہے، عدالت میں رش بھی کم کریں۔
وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل نے کہا کہ عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست ان کے دستخط سے دائر نہیں کی گئی۔عدالت نے کہا کہ عمران خان نے یہ درخواست دائر نہیں کی تو واپس کیسے لے سکتے ہیں۔ ایسا نہیں ہوتا کہ سماعت وقتاً فوقتاً ملتوی ہوتی رہے۔
وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ عمران خان کل آئیں گے، اس جملے سے عدالت میں قہقہہ لگا۔عمران خان لیڈر ہیں، انہیں رول ماڈل رہنا چاہیے، عدالت کے ریمارکسعدالت نے کہا کہ اتنی جلدی نہیں، ابھی حکم لکھنے دیں، آپ قانون کا مذاق اڑا رہے ہیں، عمران خان لیڈر ہیں، رول ماڈل ہیں، انہیں رول ماڈل رہنا چاہیے۔وکیل خواجہ طارق رحیم نے کہا کہ وہ 5 بجے عدالت آتے ہیں، یہ عمران خان کے لیے بھی اچھا ہے، اس پر عدالت نے کہا کہ عدالت پہلے ہی بہت رعایت دے چکی ہے۔
وکیل نے کہا کہ عمران خان 5 بجے یہاں ہوں گے۔ واضح رہے کہ عمران خان نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج اور رکن قومی اسمبلی پر حملہ کرنے کے کیس میں سیکیورٹی کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔