اردوورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے مختلف کارروائیوں میں 7 عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا جب کہ پاک فوج کے 2 اہلکار بھی شہید ہوگئے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پہلے واقعے میں قلعہ سیف اللہ کے مسلم باغ قصبے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کے کیمپ پر صبح سویرے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے دو عسکریت پسندوں کو ہلاک کردیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ رات گئے تک فریقین کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دو فوجی شہید اور تین زخمی ہوئے۔
بیان میںپاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے ‘دہشت گردوں پر دباؤ برقرار رکھا ہے ۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ‘ایک عمارت میں چھپے دہشت گردوں کو پکڑنے کے لیے آپریشن جاری تھا، جس کے دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
شمالی وزیرستان ،دہشتگردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 6 جوان شہید
آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ کور 7 کے کمانڈر آصف غفور "بلوچستان کے علاقے مسلم باغ میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کی نگرانی کر رہے ہیں، جہاں دہشت گردوں کو گھیرے میں لیا گیا ہے”۔
ایک اور واقعے میں ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 5 شدت پسند مارے گئے۔
سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود بھی قبضے میں لے لیا۔
آئی ایس پی آر نے ہوشاب میں ایک سیکورٹی چوکی پر تھوڑے فاصلے سے فائرنگ کی۔
اس کے بعد کی گئی کارروائی میں فرار ہونے والے دہشت گردوں کا بلور کے قریبی پہاڑوں میں فضائی نگرانی کے ذریعے پیچھا کیا گیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں 5 شدت پسند مارے گئے جب کہ اسلحہ اور گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ برآمد کر لیا گیا۔
وزیر اعلیٰ کی مذمت
وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ایف سی کیمپ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے دو نوجوانوں کی شہادت پر دکھ کا اظہار کیا ہے۔
اس حوالے سے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ایف سی کے جوانوں نے بہادری سے حملہ ناکام بنا دیا اور حملہ آوروں کو بھاری نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو اپنی سیکورٹی فورسز پر فخر ہے جو عسکریت پسندوں کے حملوں کو ناکام بنانے میں کلیدی کردار ادا کر رہی ہیں۔
دہشت گردی میں اضافہ
گزشتہ چند مہینوں کے دوران ملک کی سلامتی کی صورتحال ابتر ہوئی ہے، عسکریت پسند تنظیمیں تقریباً بے لگام حملے کر رہی ہیں۔
جب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات نومبر میں ختم ہوئے ہیں، اس گروپ نے اپنے حملوں میں تیزی لائی ہے اور خیبر پختونخواہ اور خاص طور پر سرحدی علاقوں میں پولیس کو نشانہ بنایا ہے۔
ماہرین نے ایک بحث میں خبردار کیا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی بلوچ علیحدگی پسندوں کے علاوہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مقیم مقامی عسکریت پسند گروپوں کے ساتھ گٹھ جوڑ کر رہی ہے۔ یہ ایک ایسی پیشرفت ہے جس سے ملک میں پہلے سے ہی ناگفتہ بہ سیکورٹی صورتحال مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔