اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز )متحدہ قومی موومنٹ کے حکومت چھوڑنے کے خدشات کے بعد وزیراعظم شہباز شریف، آصف علی زرداری اور مولانا فضل الرحمان نے خالد مقبول صدیقی سے الگ الگ رابطہ کیا ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے اپنے اراکین قومی اسمبلی کے استعفے مانگ لیے، بہادر آباد میں ہونے والے رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم نے وفاقی کابینہ اور حکومت سے علیحدگی اور دیگر آپشنز پر غور کیا۔
ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی کے بعض ارکان کی رائے ہے کہ اگر 15 جنوری کو بلدیاتی انتخابات ہوتے ہیں تو انہیں حکومت سے الگ ہو جانا چاہیے۔ حتمی فیصلہ کل ایم کیو ایم کے جنرل ورکرز اجلاس میں کیا جائے گا۔
خالد مقبول صدیقی کی حکومت سے الگ ہونے کی دھمکی
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے ایم کیو ایم کی جانب سے حکومت چھوڑنے کے معاملے پر خالد مقبول سے رابطہ کیا اور ان کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے خالد مقبول کو یقین دہانی کرائی ہے کہ تحفظات دور کردئیے جائیں گے
دوسری جانب سابق صدر آصف علی زرداری نے ٹیلی فونک گفتگو میں خالد مقبول صدیقی کو یقین دہانی کراتے ہوئے تمام مسائل مل کر حل کرنے کی پیشکش کی۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی خالد مقبول صدیقی سے فون پر رابطہ کیا ہے اور خالد مقبول صدیقی کو صبر کا مشورہ دیا ہے۔
اس کے علاوہ خالد مقبول صدیقی بہادر آباد سینٹر سے روانہ ہوئے، اس موقع پر انہوں نے غیر رسمی طور پر کہا کہ آصف زرداری سے رابطہ ہوا ہے، انہوں نے کہا ہم آپ کے مسائل سمجھتے ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ مطالبات نہ مانے گئے تو دو گھنٹے بعد دوبارہ دھرنا دیں گے۔ حکومت کے پاس انتخابات ملتوی کرنے کے دو آپشن ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کا آصف زرداری اور خالد مقبول صدیقی سے بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔