جیسے ہی سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے احتجاج شروع کر دیا، لیکن بعد میں وہ اپنی نشستوں پر چلے گئے
ایوان کے نئے لیڈر کے انتخاب سے قبل سپیکر کے حکم پر 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں، گھنٹیاں بجنے کے بعد ایوان کے دروازے بند کر د ئیے گئے تھے اور سپیکر نے اعلان کیا کہ جو ممبران شہباز شریف کے حق میں ہیں وہ لابی اے میں چلے جائیں جبکہ عمر ایوب کے حق میں ممبران لابی بی میں چلے جائیں.
جے یو آئی کے ارکان نے وزیراعظم کے انتخاب کے عمل میں حصہ نہیں لیا اور قومی اسمبلی کے ہال کے دروازے بند ہونے سے قبل جے یو آئی کے ارکان ہال سے باہر چلے گئے جبکہ سردار اختر مینگل ایوان میں بیٹھے رہے اور کسی کو ووٹ دیا۔
شہباز شریف حکمران اتحاد کی جانب سے وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار تھے جبکہ ان کے مدمقابل سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب خان تھے.
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے شہباز شریف کو قائد ایوان اور وزیر اعظم پاکستان منتخب کرنے کا اعلان کیا.