تفصیل کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی نامزد امیدوار صنم جاوید کی جانب سے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی گئی جس کی سماعت آج جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی. اسی طرح شوتک بسرا نے بھی اپیل دائر کی. اپیلوں میں درخواست گزاروں نے الیکشن ٹربیونلز کے فیصلے کو ایک طرف رکھنے کی کوشش کی.
جسٹس عرفان سعادت نے کہا کہ صنم جاوید نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ انہوں نے 22 دسمبر کو دستخط کیے تھے. جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک امیدوار کے پیچھے سپریم کورٹ گیا اور پھر وہ کسی فرد کے خلاف نہیں کہتے
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ریٹرننگ افسر خود بخود انکوائری کیسے کر سکتا ہے جسٹس منیب اختر نے کہا کہ ریٹرننگ افسر صنم جاوید کے کاغذات کے لیے خوردبین کیوں لے رہے ہیں ریٹرننگ آفیسر کی طرف سے اتنی محنت کس لئے ؟
جسٹس شاہد وحید نے کہا کہ ریٹرننگ افسر نے کاغذات کو مسترد کرنے کے لیے 30 دسمبر تک، جانچ پڑتال کے آخری دن تک انتظار کیوں کیا اس پر وکیل نے کہا کہ خصوصی مقدمات آخری دن کے لیے محفوظ تھے
بعدازاں عدالت نے صنم جاوید کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
49