اردو ورلڈ کینیڈا ( ویب نیوز)پی ٹی آئی کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کے پارٹی اور سیاست چھوڑنے کے فیصلے پر صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے مایوسی کا اظہار کیا اور گزشتہ دو ہفتوں سے پیدا ہونے والے حالات کی مذمت کی۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ میری گرفتاری، اغوا اور رہائی کے دوران 12 روز تک میری صحت اور صورتحال اور بیٹی ایمان مزاری کو جس آزمائش سے گزرنا پڑا میں نے وہ ویڈیو بھی دیکھی جب میں تیسری بار جیل جا ر ہی تھی تو وہ بہت رو رہی تھی۔
An absolute disgrace for the government, the military and the country at large to see someone like Shireen Mazari being forced to quit PTI & politics. Despite numerous disagreements, I laud her for her support for Pakistanis’ rights & for her convictions.
A sad day, indeed.
— Mosharraf Zaidi (@mosharrafzaidi) May 23, 2023
انہوں نے کہا کہ اس لیے میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں فعال سیاست چھوڑ دوں، میں آج سے پی ٹی آئی یا کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں بنوں گی، میرے بچے، میری والدہ اور میری صحت اب میری ترجیح ہے۔ میں ان پر زیادہ توجہ دوںگی۔
سینئر صحافی حامد میر نے ان کے سیاست چھوڑنے کے فیصلے کو ملک میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے بہت بڑا نقصان قرار دیا۔
Shireen Mazari announces to leave the party, clearly under coercion and duress.
Many jumping ship were earlier closely aligned with the Establishment. Then they tried to take it on. Now, finding it difficult to withstand the mounting pressure, leading to defections from PTI.— Salman Masood (@salmanmasood) May 23, 2023
شاہ زیب خانزادہ نے بھی پی ٹی آئی کے سابق رہنما کے اعلان پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے جمہوریت کے لیے ‘شرمناک ن قرار دیا۔
شاہ زیب خانزادہ نے کہا کہ وہ 72 سالہ خاتون ہیں، آپ کے ان سے اختلافات ہوسکتے ہیں لیکن آپ انہیں بار بار جیل میں نہیں ڈال سکتے، انہیں پارٹی چھوڑنے کے لیے ضمانت دی گئی۔
سیاسی تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا کہ یہ پیش رفت حکومت، فوج اور پورے ملک کے لیے سراسر بدنامی ہے۔
saddened by the manner in which shireen mazari was ‘convinced’ to quit her party & politics. one cud disagree with her for a million reasons but nobody can question her integrity, commitment to human rights and her passion. All these qualities are badly needed in our politics.…
— Mohammad Malick (@MalickViews) May 23, 2023
نیویارک ٹائمز پاکستان کے نمائندے سلمان مسعود نے کہا کہ شیریں مزاری کا فیصلہ واضح طور پر زبردستی اور دباؤ کے ذریعے کیا گیا تھا۔
سینئر صحافی محمد مالک نے کہا کہ جس طرح سے شیریں مزاری کو ان کی پارٹی اور سیاست چھوڑنے پر مجبور کیا گیا اس سے انہیں دکھ ہوا ہے۔
I respect the decision by Dr @ShireenMazari1 to abandon @PTIofficial & quit active politics. Her reasons – family concerns & vicious attack of her party on military buildings – are genuine. I hope she finds time to reflect on her words & actions over the past year & make amends
— Fahd Husain (@Fahdhusain) May 23, 2023
ٹوئٹر پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شیریں مزاری نے حقیقت میں کچھ کہے بغیر بہت کچھ کہہ دیا جب انہوں نے اپنی بیٹی کی 12 دن کی حالت زار کو اپنی ترجیحات درست کرنے کی بڑی وجہ قرار دیا
انہوں نے کہا کہ ان کا پارٹی چھوڑنا ان کی پارٹی کا نقصان ہے؟ ہاں یہ بہت بڑا نقصان ہے لیکن ان کا یہ فیصلہ پاکستان کی قومی سیاست اور انسانی حقوق کی تحریک کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف کے سابق معاون خصوصی فہد حسین نے کہا کہ شیریں مزاری کے فیصلے کے پیچھے وجوہات ‘حقیقی ہیں۔
Here's hoping @ShireenMazari1 is only taking a temporary leave of absence. Her permanent exit from politics will be a huge loss. Pakistan needs people like her in politics. Genuinely sad for this country today.
— Mehreen Zahra-Malik (@mehreenzahra) May 23, 2023
صحافی مہرین زہرہ ملک نے امید ظاہر کی کہ شیریں مزاری سیاست سے عارضی رخصت لے رہی ہیں۔
ٹوئٹر پر بیان میں انہوں نے کہا کہ ان کا سیاست سے مستقل کنارہ کشی بہت بڑا نقصان ہوگا، پاکستان کو سیاست میں ان جیسے لوگوں کی ضرورت ہے، میں آج اس ملک کے لیے بہت افسردہ ہوں۔
شیریں مزاری کے پی ٹی آئی چھوڑنے کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے جنوبی ایشیائی امور کے تجزیہ کار اور امریکی اسکالر مائیکل کوگل مین نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ ہر سطح پر پارٹی پر گرفت مضبوط کر رہی ہے‘۔
ٹوئٹر پر اپنے بیان میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ شیریں مزاری کا پی ٹی آئی چھوڑنا پارٹی کے لیے بڑا دھچکا ہے۔
Shireen Mazari’s resignation from PTI is a big blow to the party. Other party leaders have resigned under pressure in recent days, but none as senior and visible as her.
The establishment continues to tighten the screws on the party on all levels.— Michael Kugelman (@MichaelKugelman) May 23, 2023
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں پارٹی کے دیگر رہنماؤں نے دباؤ میں آکر استعفیٰ دیا ہے لیکن شیریں مزاری جیسا سینئر کوئی نظر نہیں آیا۔
تجزیہ کار اور صحافی مظہر عباس نے کہا ہے کہ یہ تحریک انصاف اور عمران خان کے لیے امتحان کا وقت ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے پارٹی اور سیاست چھوڑنے کے اعلان پر مظہر عباس کا کہنا تھا کہ اگرچہ ہماری جھلسی ہوئی سیاسی تاریخ میں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے لیکن یہ وقت ماضی سے کچھ سبق سیکھنے کا ہے۔
Testing time for PTI and Imran Khan. Though nothing new in our charred political history it is time to learn few lessons from the past.
— Mazhar Abbas (@MazharAbbasGEO) May 23, 2023
دریں اثناء وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سیاسی بنیادوں پر ہونے والی گرفتاریوں کی کبھی حمایت نہیں کی تاہم پی ٹی آئی کے رہنماؤں کو جو بھی مسائل درپیش ہیں وہ ان کے اپنے بنائے ہوئے ہیں۔
Shireen Mazari genuinely believed the promise of PTI. Congratulations to everyone who believes her quitting politics in this manner takes our politics forward.
— Taimur Khan Jhagra (@Jhagra) May 23, 2023
انہوں نے کہا کہ ان تمام لوگوں کو مبارک ہو جو سمجھتے ہیں کہ ان کے اس طرح سیاست چھوڑنے سے ہماری سیاست آگے بڑھے گی۔